لاہور( کامرس رپورٹر)پاکستان ٹیکس ایڈوائزر زایسوسی ایشن کے سینئر ممبر چودھری امانت بشیر نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال میں محصولات کی مد میں3800 ارب روپے زائد کااضافی ہدف تو رکھ دیا گیا ہے لیکن ایف بی آر کی استعداد بڑھانے کے حوالے سے کوئی اقدام تجویز نہیں کیا گیا۔ حکومت جب تک ٹیکسیشن کے نظام کو آٹو میشن پر نہیں لے جائے گی مسائل اور پیچیدگیاں بر قرار رہیں گی۔ ایکسپورٹس کو نارمل ٹیکس ریجیم میں لایا جارہا ہے جس سے ایک بار پھر ایف بی آر کے افسران اور عملے کی مداخلت بڑھے گی جس سے رشوت کا بازار گرم ہوگا۔ ریسرچ کرنیوالے تمام ادارے تسلسل کے ساتھ یہ مطالبہ کرتے چلے آرہے ہیں کہ حکومت تمام بڑے ٹیکسوں کی ٹیکس شرح کم کرے اور ویلیو ایڈڈ ٹیکس موڈ کیساتھ جی ایس ٹی کی شرح کو 10 فیصد تک لائے۔ تنخواہ داروں، اے او پیز اور کاروبار کیلئے انکم ٹیکس سلیب میں سلیبز کی تعداد کو کم کیا جانا چاہیے۔ تمام آمدنیوں پر یکساں ٹیکس لگانا اور کارپوریٹائزیشن کو آسان بنانا بہت ضروری ہے۔آمدنی کے تمام ذرائع پر ٹیکس لگانے کی ضرورت ہے لیکن اس کی شرح کم ہونی چاہیے ،کارپوریٹائزیشن کو ترغیب دینے کیلئے اے او پیز اور افراد کا موثر انکم ٹیکس کارپوریٹ انکم ٹیکس سے کم ہونا چاہیے۔