لاہور (نوائے وقت رپورٹ+نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوران حکومتی وزراء اور اپوزیشن ارکان کے درمیان ہاتھا پائی ہوگئی۔ مالی سال 25-2024 کا بجٹ پیش کیا جارہا تھا کہ اس دوران اپوزیشن ارکان کی جانب سے ہنگامہ آرائی کی گئی اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ اپوزیشن ارکان سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے اور احتجاج کرتے رہے۔ اپوزیشن ارکان نے بجٹ کی کاپیاں پھاڑ ڈالیں، اس دوران حکومتی ارکان میں سے بعض افراد نے اپوزیشن ارکان کو سمجھا کر بٹھانے کی کوشش کی تاہم دونوں طرف سے تلخ کلامی ہوگئی جس کے باعث ارکان گھتم گتھا ہوگئے۔ اس موقع پر پنجاب اسمبلی کی سکیورٹی ایوان میں آگئی اور حالات کو قابو کرنے کی کوشش کی۔ دریں اثنائپنجاب بجٹ پر تحفظات، پیپلز پارٹی بجٹ اجلاس میں علامتی طور پر شریک ہوئی اور پارٹی کی طرف سے صرف2ارکان نے بجٹ سیشن میں شرکت کی۔ اس سلسلے میں پارٹی کے پارلیمانی لیڈر علی حیدر گیلانی کی زیر صدارت ہونے والے پارٹی ممبران کے اجلاس میں صوبائی حکومت کی طرف سے بجٹ پر مشاورت نہ کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں قاضی احمد سعید، غضنفر لنگاہ، ممتاز چانگ، رئیس نبیل، واصف مظہر راں، حبیب اللہ گوپانگ، انعام باری، کامران عبداللہ مڑل، رانا اقبال سراج، شازیہ عابد، نیلم جبار اور نرگس فیض ملک شریک تھے۔ ارکان کا کہنا تھا کہ کاشتکاروں کے مسائل پر ن لیگ نے پیپلز پارٹی کی کسی تجویز پر عمل نہیں کیا، سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بھی پیپلز پارٹی کو نظر انداز کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں جنوبی پنجاب کا 34فیصد حصہ نہ دینے پر بھی شدید تحفظات ہیں۔ ارکان نے جنوبی پنجاب سیکرٹیریٹ کو دوبارہ فعال کرنے پر اتفاق کیا۔ اجلاس میں طے ہوا کہ پارلیمانی پارٹی اپنی حکمت عملی طے کر کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو اعتماد میں لے گی۔