وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ٹیکس چوروں، نادہندگان اور انکی معاونت کرنے والے عناصر کا خاتمہ کر کے چھوڑیں گے، بجٹ کی تیاری کے دوران میں نے واضح ہدایت دیں کہ اشرافیہ کو ٹیکس دینا ہی ہوگا۔ وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت ٹیکس اصلاحات، معیشت کی ڈیجیٹائیزیشن اور محصولات میں اضافے کیلئے اقدامات پر اعلی سطح جائزہ اجلاس ہوا، جس میں وزیراعظم کو محصولات بڑھانے کے حوالے سے قلیل مدتی اور وسط مدتی پلان پیش کیا گیا۔اجلاس میں دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں موجودہ پالیسیوں کے مکمل نفاذ سے ہی ملکی آمدن میں ٹیکسوں کی مد میں اربوں روپے کا اضافہ ممکن ہے، ملکی معیشت کی ویلیو چین کی ڈیجیٹائزیشن اور آٹومیشن سے محصولات بڑھیں گی اور معیشت کی ڈاکیومینٹیشن ہو سکے گی۔اجلاس کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ایف بی آر ملکی معیشت کا اہم ترین پہیہ ہے، حکومت ایف بی آر کی ہیومن ریسورس ترقی اور ڈیجیٹائز یشن کے لئے تمام وسائل مہیا کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس چوروں اور ٹیکس نادہندگان اور انکی معاونت کرنے والے عناصر کا سد باب کر کے چھوڑیں گے۔وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ بجٹ کی تیاری کے دوران میں نے واضح ہدایت دیں کہ اشرافیہ کو ٹیکس دینا ہی ہوگا، حکومت نے حالیہ بجٹ میں غریب و متوسط طبقے پر کم سے کم ٹیکس عائد کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کی ہماری اولین ترجیح ٹیکس کی شرح کو کم جبکہ ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ ہے، ٹیکس نظام کی مکمل ڈیجیٹائیزیشن اور افرادی قوت کی استعداد میں ترجیحی بنیادوں پر اضافہ کر رہے ہیں۔شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکس دینے کے اہل افراد کو جلد سے جلد ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔اجلاس کو بین الاقوامی فرم میک کینزی اور کار انداز نے وزیراعظم کو ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن اور محصولات میں اضافے کے حوالے سے گزشتہ چار ہفتوں میں کی گئی پیشرفت سے آگاہ کیا گیا۔اجلاس میں وفاقی وزرا احسن اقبال، احد خان چیمہ،محمد اورنگزیب، وزائے مملکت شزہ فاطمہ خواجہ، علی پرویز ملک، وزیرِ اعظم کے کوارڈینیٹر رانا احسان افضل، سابق نگران وزیر خزانہ و محصولات ڈاکٹر شمشاد اختر، ڈاکٹر اکرام الحق، سلمان احمد، چئیر مین ایف بی آر ، متعلقہ اعلی حکام ، میک کینزی اور کار انداز کے نمائندگان نے شرکت کی۔