عدلیہ اسٹیبشلمنٹ کی مداخلت سے جان چھڑانے کی جدوجہد کررہی ہے: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

Jun 14, 2024 | 17:03

ویب ڈیسک

لاہور : چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ شہزاد احمدخان کا کہنا ہے کہ عدلیہ اسٹیبشلمنٹ کی مداخلت سے جان چھڑانےکی جدوجہد کر رہی ہے.یقین ہے مداخلت کا جلد اختتام ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ شہزاد احمد خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے فیصلہ قانون اور آئین کے مطابق کرناہوتاہے، ہمارے پاس اکثریت ان لوگوں کی ہے جو معاشرے کے کمزور افراد ہیں ، کمزور طبقے کا اہم مسئلہ عدالتوں سے بروقت فیصلہ نہ ہونا ہے، کئی مقدمات ایسے ہیں جو 30،30سال سے عدالتوں میں زیرالتوا ہوتے ہیں۔جسٹس شہزاد احمد خان کا کہنا تھا کہ خوشی ہے جوڈیشری بغیر کسی ڈر اور خوف اور کسی بلیک میلنگ میں آئے بغیر اپنے فرائض انجام دے رہی ہے، صرف اللہ کا خوف دل میں رکھیں گے تو اللہ کی مدد بھی حاصل ہوگی۔

انھوں نے بتایا کہ ہمارے پاس شکایت آتی ہیں کہ عدلیہ میں مداخلت کی جارہی ہے. اس میں مختلف ادارے ملوث ہیں مداخلت کرنیوالے اداروں کا نام لینا مناسب نہیں ، مداخلت کا آغاز مولوی تمیز الدین کیس میں ہوا. یقین ہے اسٹیبشلمنٹ کا جوڈیشری میں مداخلت کاجلد اختتام ہوگا۔چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ ہمارے اوورسیز پاکستانیوں کی زمینوں پر قبضے ہوجاتے ہیں، آج کا دن پنجاب کےعوام اور ضلعی عدلیہ کیلئے تاریخی دن ہے، آج سے باضابطہ طورپر ای کورٹس سے شہادت قلمبند کرنے کا آغازکردیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ای کورٹس سے شہادتیں قلمبند کرنےسے غیرضروری التوا نہیں ہوگا، ای کورٹس سےشہادتیں قلمبند کرنے سے لوگوں کو جلد انصاف ملے گا۔جسٹس شہزاد احمد خان نے بتایا کہ برطانیہ میں 90 فیصد ، سنگاپورمیں بھی 70فیصد اور ، بھارت میں بھی بیشتر دیوانی کیسز اے ڈی آر عدالتوں کو بھیجےجاتے ہیں .لیکن ہمارے ملک میں اے ڈی آر سسٹم پر توجہ نہیں دی گئی .اےڈی آرعدالتوں کے ذریعے دیگرممالک میں دیوانی مقدمات میں پیسےبچائےجاتے ہیں.مقدمات کےحل کیلئے پارٹیزکوقائل کریں کہ اےڈی آرسسٹم کی طرف آئیں۔ان کا کہنا تھا کہ گزارش کرتاہوں کہ ہمیں اپنےگریبان میں بھی جھانکنا ہوگا. چند کالی بھیڑیں ہر معاشرے میں ہوتی ہیں اس پر بات نہیں کرتا.کچھ شکایت یہ بھی آتی تھیں کہ جج ساحبان عدالتوں میں نہیں بیٹھتے، ہم نے لاہورہائیکورٹ کی ماتحت عدالتوں کےکیمرے فعال کئے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ماتحت ججز کے آنے جانے اور کام سے متعلق بھی مانیٹرنگ سسٹم بنایا ہے، عدالتوں میں بائیو میٹرک سسٹم لگا دیا تاکہ ججز وقت پرپہنچیں، 8مارچ 2024 کو عہدہ سنبھالا اور 9مارچ کو فل کورٹ میٹنگ بلائی ، فل کورٹ میٹنگ میں متفقہ فیصلہ کیا کہ ہڑتال کلچر برداشت نہیں کریں گے۔

مزیدخبریں