افغانستان میں نفرت بڑھ گئی، امریکہ جلد نکل جائے : ماہرین، مذہبی رہنما

Mar 14, 2012

سفیر یاؤ جنگ
لاہور (خصوصی رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ سپیشل رپورٹر) دفاعی ماہرین نے اس بات کو خوش آئند قرار دیا ہے کہ امریکہ کو بیگناہ افغانوں کی امریکی فوجی کے ہاتھوں ہلاکت کی غلطی کا احساس ہو چکا ہے اور امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن نے افغانوں کے قتل میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا عندیہ دے دیا ہے۔ گزشتہ روز نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے سابق آئی ایس آئی چیف جنرل (ر) خواجہ ضیاءالدین نے کہا کہ اوباما کی قتل عام کی مذمت اور تحقیقات میں تعاون کا یقین دلانا ظاہر کرتا ہے امریکہ کو زمینی حقائق کا احساس ہو گیا ہے۔ بریگیڈئر (ر) غضنفر علی شاہ نے کہا کہ لیون پنیٹا، جنرل ایلن اور جنرل ڈیمپسی کی مذمت افغانوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کے مترادف ہے۔ مذہبی رہنماﺅں جمعیت علمائے پاکستان کے چیئرمین پیر اعجاز ہاشمی، امیر جماعت اہلحدیث حافظ عبدالغفار روپڑی، امیر جماعة الدعوة آزاد کشمیر مولانا عبدالعزیز علوی، مولانا محمد شفیع جوش، مولانا محمد ادریس فاروقی نے کہا کہ امریکہ کا افغانوں کے قتل عام میں ملوث فوجیوں کے خلاف مقدمہ نہ چلانے کا اعلان فرعونیت کی دلیل ہے۔ کرزئی حکومت امریکی اتحاد سے باہر نکل آئے۔ افغانستان کے 16 معصوم شہریوں کے قتل پر حقوق انسانی کی عالمی تنظیمیں خاموش تماشائی بنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکیوں کی طرف سے قرآن پاک کی بے حرمتی صلیبی جنگوں کا حصہ ہے۔ سابق سفیر اقبال احمد خان اور ہمایوں اسلم خواجہ نے کہا کہ امریکہ کے افغانستان میں مقاصد مشکل ہوتے جا رہے ہیں۔ افغانستان میں امریکیوں کے لئے اب اچھے سائن نہیں ہیں۔ امریکہ کو اپنے خلاف افغانستان میں بڑھتی نفرت کے باعث جلد انخلا کا اعلان کر دینا چاہئے۔
مزیدخبریں