اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ دی نیشن رپورٹ+ ) حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ سے بلوچستان میں گورنر راج کو توسیع نہ لینے کے فیصلے اور 60روزہ مدت پوری ہونے کے بعد وہاں صوبائی حکومت خودبخود بحال ہو گئی ہے۔ پیپلزپارٹی کے ذرائع نے دی نیشن کو بتایا کہ گذشتہ دو ایک ہفتوں سے ہی یہ فیصلہ کر لیا گیا تھا کہ بلوچستان حکومت بحال کر دی جائیگی مگر پی پی پی بلوچستان میں دو گروپوں میں اختلافات کے باعث معاملے میں تاخیر ہو گئی۔ اختلافات اس بات پر تھے کہ آیا معطل شدہ وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی کو بحال ہونا چاہئے یا نہیں۔ کئی ملاقاتوں اجلاسوں کے بعد وفاقی وزیر مذہبی امور سید خورشید شاہ نے رئیسانی مخالف گروپ کو ان کی بحالی اور ان کے ذریعے نگران حکومت کے قیام پر راضی کر لیا۔ ذرائع کے مطابق اس کے ساتھ ساتھ گورنر بلوچستان ذوالفقار مگسی نے وزیراعظم پرویز اشرف سے ملاقات کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ اس موقع پر نیا قائد ایوان لانا مناسب نہیں ہے۔ ان ذرائع کے مطابق صدر آصف علی زرداری اتحادی رہنماﺅں سے وزیراعظم کو نگران کے حوالے سے دئیے گئے ناموں پر مشاورت کرینگے۔ اس کے علاوہ صوبائی صورت حال پر غور ہو گا۔ نئے سیاسی معاہدے کے مطابق بلوچستان میں جے یو آئی ف کے ایم پی ایز اب اپوزیشن بنچوں پر بیٹھیں گے ان کے لیڈر عبدالواسع کو اپوزیشن لیڈر مقرر کیا جائیگا۔ بولچستان نیشنل پارٹی نے بھی اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ نگران سیٹ کے حوالے سے ان کا بھی کردار ہے۔ جے یو آئی ف کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری اور بی این پی کے اسرار اللہ زہری کے درمیان مشاورتی اجلاس ہوا۔ جس میں آج اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنے کے حوالے سے بات ہوئی۔ زہری نے دی نیشن کو بتایا کہ رئیسانی سے کہا ہے کہ وہ استعفیٰ نہ دیں اور کیئرٹیکر سیٹ اپ کو اس کے منطقی انجام تک پہنچائیں۔ پی پی پی ذرائع کے مطابق میر صادق عمرانی سمیت بلوچستان پی پی پی کے بعض ارکان کا یہ خیال ہے کہ رئیسانی کی وفاداری مشکوک ہے اور وہ پارٹی کے لئے مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔ لشکری رئیسانی کے مسلم لیگ (ن) میں جانے کے بعد شکوک مزید گہرے ہوئے ہیں۔ دوسری جانب اسلم رئیسانی کی عبدالواسع سے دوستی ایک کھلا راز ہے اور وہ ان سے مل کر ایسا نگران وزیراعلیٰ لائیں گے جو پی پی پی کو سوٹ نہیں کرے گی۔ ادھر حکمران اتحاد میں بلوچستان سے شامل تینوں جماعتوں کے اسلام آباد میں موجود رہنما کوئٹہ چلے گئے ایوان صدر کا اسلم رئیسانی پر وزارت اعلیٰ سے استعفیٰ کا دباﺅ بڑھ گیا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) اور بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) نے ڈٹ جانے کا مشورہ دیدیا ہے۔ اتحاد ی جماعتوں نے حکومت کو 16مارچ 2013ءکو قومی اسمبلی کے ساتھ ہی بلوچستان اسمبلی کی تحلیل کا مشورہ دیا تاہم اس وقت تک رئیسانی حکومت ہی کام کرے گی وزیراعلیٰ اور قائد حزب اختلاف کی مشاورت سے نگران وزیراعلیٰ کے نام کا اعلان کیا جائے گا۔ این این آئی کے مطابق گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار مگسی سے نواب اسلم رئیسانی نے بلوچستان ہاﺅس اسلام آباد میںاہم ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق دونوں نوابوں کے درمیان ون ٹو ون ملاقات ایک گھنٹہ سے زیادہ دیر تک جاری رہی۔ ملاقات میں صوبے میں گورنر راج کے خاتمے سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا نواب اسلم رئیسانی اپنے موقف پر ڈٹے رہے۔ انہوں نے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا۔ ان کا موقف ہے کہ ان کی حکومت کو ان کے غیر ملکی دورے کے دوران ختم کیا گیا، وہ اس اقدام کو اپنی حکومت پر شب خون مارنے کے مترادف سمجھتے ہیں اس لئے بحیثیت قائد ایوان اپنے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیں گے۔ نواب اسلم رئیسانی کا موقف تھا کہ مجھے ہٹانا ہے تو اسمبلی میں میرے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جائے۔ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے گورنر بلوچستان ذوالفقار مگسی سے ملاقات کی۔ گورنر نے وزیراعظم کو صوبے میں امن و امان کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ گورنر بلوچستان نے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے ملاقات کر کے انہیں صوبے میں امن و امان کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ گورنر بلوچستان نے وزیراعظم کو امن و امان برقرار رکھنے کیلئے کئے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق حکومت رئیسانی کو مستعفی کرانے میں ناکام رہی ہے۔ آئینی ماہرین کے مطابق گورنر راج میں توسیع نہ ہونے سے رئیسانی حکومت بحال ہو گئی ہے۔ کوئٹہ سے بیورو رپورٹ کے مطابق محکمہ داخلہ کے مطابق کوئٹہ میں ایف سی کی تعیناتی کی 2 ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے۔ وفاقی وزیر اسرار اللہ زہری نے کہا ہے کہ بلوچستان سے نگران وزیراعلیٰ کی نامزدگی اسلم رئیسانی بطور قائد ایوان کرینگے۔ بلوچستان اسمبلی 16 مارچ یا 6 اپریل کو تحلیل کرنے کا فیصلہ بھی اسلم رئیسانی کرینگے۔ ڈپٹی سیکرٹری جنرل وحدت المسلمین علامہ امین شہیدی نے کہا ہے کہ نواب اسلم رئیسانی حکومت کی بحالی ہزاروں کے خون سے غداری ہوگی، انکی حکومت کی بحالی کا فیصلہ کبھی بھی قبول نہیں کیا جائے گا۔ دریں اثناءق لیگ بھی اپوزیشن میں بیٹھے گی۔ رئیسانی نے حکومت میں شامل جماعتوں کا اجلاس آج بلا لیا ہے۔
بلوچستان حکومت/ بحالی