لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس عمر عطا بندیال نے چکوال کے علاقے تامل میں ایک شخص شیر خان کی طرف سے اپنی حقیقی بیٹی سے زیادتی کرنے کے معاملے کا ازخود نوٹس کیس نمٹا دیا۔ فاضل چیف جسٹس نے ڈسٹرکٹ سیشن جج چکوال کو اس معاملے کی نگرانی کرنے اور پولیس کی طرف سے کی گئی کارروائی کی رپورٹ بھجوانے کا حکم دیا تھا۔ سیشن جج چکوال کی طرف سے بھجوائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈی پی او چکوال، متعلقہ ایس ایچ او اور پیش کردہ ریکارڈ کی روشنی میں جو حقائق سامنے آئے ہیں ان کے مطابق شیر خاں نے اپنی بیٹی سعدیہ اور محمد ناصر کے خلاف نکاح پر نکاح کے الزام میں تعزیرات پاکستان کے سیکشن 496اے کے تحت مقدمہ درج کروایا۔ جس کے مطابق اس کی بیٹی نے اس کے بھتیجے اکبر سے شادی کررکھی ہے اور اب ناصر نے نکاح پر نکاح کر لیا۔ پولیس نے مقدمے میں ناصر کا چالان کر دیا۔ اسی دوران اپنی جان کو خطرے کے پیش نظر شیر خاں کی بیوی اکبر جان دارالامان میں منتقل ہو گئی۔ اس کی درخواست پر اس کی بیٹی سعدیہ کو بھی دارالامان اس کے پاس بھیج دیا گیا۔ سعدیہ نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ ناصر کے ساتھ رہتی تھی کہ اس کے باپ نے گھر پر حملہ کر دیا اور اسے اپنے ساتھ لے گئے جہاں اس کو پولیس کے حوالے کر دیا، اسے میڈیکل کے لئے ڈی ایچ کیو ہسپتال چکوال لے جایا گیا تو وہاں پر سعدیہ نے بیان دیا کہ اس کے والد نے اس کے ساتھ زیادتی کی ہے جس پر شیر خاں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ شیر خاں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ دونوں باپ بیٹی کا ڈی این اے کروایا گیا۔ فرانزک سائنس لیبارٹری پنجاب سے رپورٹ ابھی نہیں آئی۔ رپورٹ نہ آنے کی وجہ سے تفتیش کا عمل آگے نہیں بڑھ سکا۔ سیشن جج نے مزید کہا ہے کہ پولیس رپورٹ کے مطابق مقدمے کے واقعات مشکوک ہیں۔ متعلقہ ڈی پی او اور مقامی پولیس کے مطابق یہ معاملہ کریمنل جسٹس کوآرڈی نیشن کمیٹی کے سامنے بھی رکھا گیا ہے۔ ضابطہ فوجداری کے سیکشن 173کی رپورٹ بھی داخل کر دی گئی ہے۔ سیشن جج کی رپورٹ کے بعد از خود نوٹس نمٹا دیا گیا ہے۔
چکوال میں بیٹی سے زیادتی، باپ پر الزام، واقعات مشکوک نکلے
Mar 14, 2013