پشاور (بی بی سی ڈاٹ کام + ثناءنیوز) پاکستان کے قبائلی علاقے پارا چنار میں لڑکی کے ساتھ تعلقات کے شبہ میںسنگسار کئے جانے والے سکیورٹی اہلکار کا تعلق پنجاب کے ضلع میانوالی سے تھا۔ سرکاری حکام نے بدھ کو بتایا کہ افغان سرحد سے ملحقہ کرم ایجنسی میں پارا چنار کی قبائلی شوریٰ نے 25 سالہ انوار الدین کو مقامی لڑکی سےنا سے تعلقات رکھنے پر سنگسار کرنے کے حکم دیا تھا۔ یہ لڑکی ایک مقامی تنظیم تحریک حسینیہ کی تحویل میں ہے اور اُسے ابھی تک سزا نہیں دی گئی ہے۔ مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ سنگساری کا یہ واقعہ منگل کی شام پانچ بجے کے قریب ایجنسی کے صدر مقام پارا چنار میں واقع توری قبرستان میں پیش آیا۔ سنگساری کے بعد نعش مقامی لوگوں نے انتظامیہ کے حوالے کر دی ہے۔ اس سوال پر کہ انتظامیہ نے اس واقعے کو روکنے کے لئے اقدامات کیوں نہیں کئے، اہلکار کا کہنا تھا کہ یہ ایک قبائلی علاقہ ہے اور سزا قبائلی روایات کے تحت دی گئی ہے اور انتظامیہ اس سلسلے میں کچھ نہیں کر سکی۔ تحریک حسینیہ کرم ایجنسی کے صدر منیر حسین نے بی بی سی کو بتایا کہ مقامی لوگوں نے سکیورٹی اہلکار اور لڑکی دونوں کو اس وقت توری قبرستان سے پکڑا تھا جب وہ علاقے سے بھاگنے کی کوشش کر رہے تھے۔ بعدازاں چھ مقامی قبائل کے ایک جرگے نے دونوں کو سنگسار کرنے کی سزا سنائی اور جرگے کے سزا کے بعد مقامی لوگوں نے نوجوان کو پتھر مار مار کر سنگسار کر دیا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سنگسار کئے جانے والے اہلکار کا تبادلہ کشمیر ہوگیا تھا اور وہ مبینہ طور پر لڑکی کو اپنے ساتھ لے جانے کے لئے پارہ چنار آیا تھا۔ ایک مقامی قبائلی نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ 40 سے 50 لوگوں نے انوار کو پتھر مار مار کر ہلاک کر دیا۔ مقامی لوگوں نے اتوار کے روز دونوں کو قبرستان میں پکڑ لیا۔