لاہور (خصوصی نامہ نگار+ وقائع نگار خصوصی+ لیڈی رپورٹر) مذہبی، انسانی حقوق کے رہنماﺅں اور قانونی ماہرین نے پاراچنار میں جرگے کے حکم پر نوجوان کو سنگسار کرنے کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ متوازی عدالتی نظام کا خاتمہ کیا جائے۔ غیرت کے نام پر قتل جرم ہے، سیاسی جماعتیں فاٹا میں حکومتی رٹ قائم کرنے کیلئے ایجنڈا تیار کریں۔ حکومت کی ذمہ داری ہے وہ اپنی قانونی رٹ لے کر آئے اور پھر اصلاحات کا عمل شروع کرے۔ ان خیالات کا اظہار مذہبی رہنماﺅں علامہ سید ریاض حسین شاہ، محمد خان قادری، مفتی محمد حبیب قادری، مفتی محمد کریم خان، مفتی محمد سعید رضوی، مفتی عمران حنفی، انسانی حقوق کے رہنماﺅں عرفان مفتی، فرزانہ ممتاز، آئمہ محمود، سلمیٰ لیاقت، سلمی رحمن، سلمان عابد، قانونی ماہرین محمد اظہر صدیق، عبدالحمید رانا نے اپنے ردعمل میں کیا۔ نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اہلسنّت پاکستان کے ناظم اعلیٰ علامہ سیّد ریاض حسین شاہ نے کہا ہے کہ مقدمہ چلائے بغیر اور شہادتیں نہ ہونے کے باوجود لڑکے کو سنگسار اور لڑکی کو قتل کرنا درست نہیں ہے۔ ملی مجلس شرعی کے سربراہ مفتی محمد خان قادری نے کہا ہے کہ اس طرح کے واقعات اسلام سے لاعلمی کا نتیجہ ہیں جن کی تائید نہیں کی جا سکتی۔ المرکز الاسلامی شادباغ کے مہتمم مفتی محمد حسیب قادری نے کہا کہ جرگے کے فیصلے پر لڑکے کو سنگسار کرنے کا فعل شریعت ِ اسلامی کے منافی ہے۔ اسلامک ریسرچ کونسل کے سربراہ مفتی محمد کریم خان نے کہا ہے کہ واقعہ ریاست کی ناکامی ہے۔ مرکزی جمعیت علماءپنجاب کے جنرل سیکرٹری مفتی محمد سعید رضوی نے کہا ہے کہ اسلام کی رو سے محض شبے کی بنیاد پر حدود کے معاملات میں کسی کو سزا نہیں دی جا سکتی۔ جامعہ نعیمیہ کے مفتی محمد عمران حنفی نے کہا ہے کہ جرگے کے ممبران اسلامی شریعت سے نابلد ہوتے ہیں۔ ساو¿تھ ایشیا پارٹنرشپ پاکستان کے ڈپٹی ڈائریکٹر عرفان مفتی اور فرزانہ ممتاز نے کہا کہ غیرت کے نام پر قتل جرم ہے مگر فاٹاکے لوگ خود کو پاکستانی قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں۔ ورکنگ ویمن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر آئمہ محمود اور سلمیٰ لیاقت نے کہا کہ پہلے بھی ثابت ہوچکا ہے کہ ایسے واقعات عزت اور غیرت کی خاطر نہیں بلکہ مالی مفادات اور دوسرے تحفظات کی خاطر پیش آتے ہیں ۔ لیبر ریسورس سنٹرکی ڈائریکٹر سلمیٰ رحمن نے کہاکہ حکومت پاکستان اور چیف جسٹس کو جرگہ سسٹم کے خاتمے کیلئے اقدامات کریں۔ سینئر وکیل محمد اظہر صدیق نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں گلگت بلتستان کی طرح باقاعدہ نظام کے تحت اسمبلی، وزیراعلیٰ اور گورنر مقرر کئے جائیں، پھر وہاں پر عدالتی نظام آئے گا۔ عبدالحید رانا ایڈووکیٹ نے کہا کہ جرگہ سسٹم کے تحت سزائیں بنیادی حقوق کے خلاف ہیں۔