ڈرون حملوں میں جاں بحق ہونے والے بچے دہشتگرد نہیں، ہم پُرامن لوگ ہیں، صرف پارلیمنٹ کی قرارداد امریکہ کوڈرون حملوں سے نہیں روک سکتی۔لاہورہائیکورٹ

لاہورہائیکورٹ میں چیف جسٹس عمرعطاء بندیال نے ڈرون حملوں کے خلاف کیس کی سماعت کی، اس دوران حافظ سعید کے وکیل اے کے ڈوگرنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کاآرٹیکل دوسوکسی بھی آزاد ملک کی خود مختاری کی نفی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت ہرخود مختارریاست کی آزادی برقراررکھنا دوسری ریاست پرفرض ہے جبکہ ڈرون حملے عالمی امن تباہ کرنے کی امریکی سازش ہے۔ دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ کو اس کیس کی سماعت کا اختیارحاصل ہی نہیں، یہ کیس اس عدالت کے دائرہ کارمیں نہیں آتا۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس کیس کی سماعت کا اختیار صرف سپریم کورٹ کو حاصل ہے۔ ڈرون حملوں کے خلاف پارلیمنٹ قرار داد منظورکرچکی ہےاور اس معاملے پر پارلیمنٹ ناکام نہیں ہوئی۔ لاہورہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بنیادی حقوق کی حفاظت کرنا عدالتوں کی ذمہ داری ہے۔ اگرریاست کے دیگرادارے کام نہیں کر رہے تو عدالتیں خاموش نہیں رہ سکتیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت چار اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو درخواست کے قابل سماعت ہونےسے متعلق مزید دلائل کے لئے طلب کرلیا۔

ای پیپر دی نیشن