لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پنجاب کے پروٹوکول افسران کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا۔ عدالت عالیہ نے ریمارکس دیئے کہ لوگ مر رہے ہیں اور آئی جی پروٹوکول انجوائے کر رہے ہیں۔ محکمہ تو چلتا نہیں دہشت گردوں کو کیا خاک پکڑیں گے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فرخ عرفان نے قتل کے دو ملزمان طارق اور جاوید کی ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست کی سماعت کی۔ متعلقہ ایس ایچ او کی تفتیش سے مطمئن نہ ہونے پر عدالت عالیہ نے آئی جی پولیس پنجاب کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔ عدالتی حکم پر خان بیگ پورے پروٹوکول کے ساتھ کمرہ عدالت میں داخل ہوئے تو جسٹس فرخ عرفان نے سرزنش کر دی اور ریمارکس دیئے کہ آپ کی نااہلی کی وجہ سے لوگ جرائم پیشہ افراد کے ہاتھوں مر رہے ہیں۔ آئی جی خان بیگ نے کہا کہ محکمہ ٹھیک چل رہا ہے جس پر عدالت نے کہا محکمہ ٹھیک چل رہا ہوتا تو آئے روز آپ کی ہائیکورٹ میں پیشیاں نہ ہوتیں۔ عدالت نے آئندہ سماعت تک تفتیش مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے ہائیکورٹ میں ایس پی رینک کا افسر تعینات کرنے ،عدالتوں میں پیش ہونے والے تفتیشی افسران کو رہنمائی فراہم کرنے، ریکارڈ کی تکمیل اور تفتیشی افسران کی حاضری کو یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں تک ملتوی کر دی۔ فیصل آباد ڈی ٹائپ تھانے کے اے ایس آئی حامد جاوید نے قتل کے مقدمے کے دو ملزمان کی ضمانت منسوخی کے موقع پر بیان دیا تھا کہ اسے مقدمے کے ریکارڈ کے بارے میں کچھ پتہ نہیں جس پر عدالت نے آئی جی پنجاب کو عدالت طلب کیا تھا۔