مقبوضہ بیت المقدس (آئی این پی+ اے این این) اسرائیلی فوج کے فضائی حملے میں شہید ہونے والے2 کمسن فلسطینی بہن بھائیوں کی تدفین کردی گئی۔ ان کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اسرائیلی کابینہ نے جنوبی فلسطین کے 1948ءمیں صہیونی ریاست کے قبضے میں چلے گئے فلسطینی علاقوں میں موجود تمام مساجد میں اذان پر پابندی کے لئے قانون سازی کی کوششیں شروع کی ہیں۔ اس سلسلے میں آئندہ اتوار کو کابینہ کی آئین ساز کمیٹی میں ایک مسودہ قانون پر غور کیا جائے گا جس میں 1948 کے علاقوں کی مساجد میں اذان پرپابندی ، مساجد میں دینی تعلیم وتبلیغ کی روک تھام اور اسرائیل مخالف دعوتی مہمات کی روک تھام کی تجاویز شامل ہیں۔ شدت پسند اسرائیلی مذہبی سیاسی جماعت جیوش ہوم کے رکن پارلیمنٹ موطی یوگیو حال ہی میں کہا تھا کہ مقبوضہ فلسطینی شہر الجلیل، جزیرہ نما النقب، بیت المقدس، یافا اور تل ابیب میں مسلمانوں کی سینکڑوں مساجد اور مذہبی مراکز یہودی آباد کاروں کےلئے سخت پریشانی کا موجب ہیں۔ فوری قانون سازی شروع کی جائے۔ مزید برآں جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے صدر دفتر میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی سفیر ایویتار مانور نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی پالیسیوں پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے انہیں حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حقوق کونسل صرف اسرائیل کے خلاف قراردادیں منظور کرتی ہے۔ اسے دنیا میں اور کہیں انسانی حقوق کی پامالیاں دکھائی نہیں دیتیں۔ انسانی حقوق کونسل اندھی اوربہری ہوچکی ہے۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل خود کشی کی راہ پرچل رہی ہے۔ اسے صرف اسرائیل نظر آتا ہے۔ اسرائیلی فوج نے 1948 ءکے مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے دو فلسطینی شہریوں 19 سالہ بہاﺅ الدین اور 21 سالہ احمد نبیل کو یہودی تنصیبات پر حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام گرفتار کرلیا ہے۔
فلسطینی مساجد
مقبوضہ بیت المقدس : فضائی حملے میں شہید کمسن بہن بھائی سپردخاک مساجد میں اذان پر پابندی کیلئے قانون سازی کی کوششیں
Mar 14, 2016