برلن /ایمسٹرڈم /کوپن ہیگن (نیوزی ایجنسیاں) یورپی ممالک میں ترک حکومت کی جانب سے ریلیاں منعقد کرنے کی کوششوں سے پیدا ہونے والے تنازعات کے دوران یورپی یونین کے کئی رہنمائوں نے ترکی پر شدید تنقید کی ہے ،ڈنمارک کے رہنما نے صدر اردوغان سے اپنی طے شدہ ملاقات ملتوی کردی ،ہالینڈ کے وزیر اعظم مارک روٹا نے ترک صدر کی طرف سے نازی ہونے کے بیان کو ناقابل قبول قرار دیا ہے جبکہ جرمنی کے وزیر خارجہ نے کہا کہ امید ہے کہ ترکی اپنے حواس بحال کر لے گا۔ بی بی سی کے مطابق ڈینش وزیر اعظم لارس لوکے راسموسین نے کہا ہے کہ ہمیںاس بات پر تشویش ہے کہ ترکی میں جمہوری اقدار شدید دبائو میں ہے۔ بہرحال جرمنی، آسٹریا اور ہالینڈ میں ترکی کی ریلیوں پر سکیورٹی خدشات کے پیش نظر پابندی لگا دی گئی ہے اورکہا گیا ہے کہ اس سے وہاں کشیدگی پیدا ہوسکتی ہے۔ جبکہ فرانس میں مقامی حکام نے کہا کہ اس سے سکیورٹی کا خدشہ نہیں ہے اور وہاں ریلی منعقد کی گئی ہے۔ وزیراعظم روٹا نے ہالینڈ کو فاششٹ نازی کے بیان کو نا قابل قبول قرار دتے ہوئے صدر اردوگان سے معافی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوںنے مزید کہا کہ اگر ترکی اپنی حالیہ راہ پر چلتا رہا تو ہالینڈ کو اپنے رویے پر دوبارہ غور کرنا ہو گا۔ جرمن چانسلر میرکل نے کہا ہے کہ ان کی حکومت پہلے سے باضابطہ اعلان کردہ ریلیوں میں ترکی وزرا ء کی شمولیت کے خلاف نہیں ہے تاہم ان کے وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ وہ جرمنی میں ترکی کے سیاسی اجتماعات کے مخالف ہیں۔ ڈنمارک نے 20 مارچ کی ترک وزیراعظم یلدرم کا دورہ منسوخ کر دیا۔ فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا اردگان کا نازیوں کے حوالے سے بیان ناقابل قبول ہے ادھر انقرہ میں تیسری بار ہالینڈ کے ناظم الامور کو طلب معافی کا مطالبہ کیا ہے۔ ادھر ترک کابینہ ہالینڈ پر پابندیوں کے معاملے پر غور کرے گی یورپی یونین نے ترک صدر کو وارننگ دیدی کہ مزید کشیدگی نہ بڑھائیں۔نیٹو کے سربراہ جینز سٹولیزگ نے اتحاد کے رکن ممالک ترکی اور ہالینڈ پر زور دیا ہے جھگڑا ختم کریں۔ فریقین ایک دوسرے کی عزت کریں۔اردگان نے کہا نیدر لیڈر کے وزیر خارجہ سے بدسلوکی پر یورپی یونین کی انسانی حقوق کورٹ سے رجوع کیا جائیگا۔ ہالینڈ پر سفارتی پابندی لگا سکتے ہیں۔ جرمن چانسلر مرکل دہشتگردوں کو سپورٹ کرتی ہیں۔