پنجاب حکومت کی تعلیم چھوڑنے کے 5 برس بعد داخلہ نہ دینے کی پالیسی خلاف آئین ہے: ہائیکورٹ

لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے تعلیم چھوڑنے کے بعد 5 سال بعد داخلہ لینے پر پابندی کالعدم قرار دینے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت نے واضح کیا ہے کہ تعلیم بنیادی حق ہے اور عمر کے کسی بھی حصے میں تعلیم حاصل کی جاسکتی ہے۔ 6 صفحات پر مشتمل فیصلے میں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عاطر محمود نے پنجاب حکومت کی اس پالیسی کو کالعدم قرار دے دیا جس کے تحت میٹرک کے بعد پانچ برس تک تعلیم حاصل نہ کرنے والے طلبہ پر امتحان دینے کی پابندی عائد کی تھی۔ عدالت نے قرار دیا کہ کسی کو اس کے بنیادی حقوق سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔ پنجاب حکومت کی تعلیم چھوڑنے کے 5 سال بعد داخلہ نہ دینے کی پالیسی آئین کے منافی ہے۔ عدالت نے درخواست گزار طالبہ زوبیہ امجد کی درخواست پر فیصلہ دیا جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ 2009میں میٹرک کا امتحان سائنس میں پاس کیا اور اب داخلے کیلئے رجوع کیا لیکن پنجاب حکومت کی پالیسی کے باعث 5 سال بعد ایف ایس سی میں داخلہ نہیں دیا جارہا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...