کوئٹہ (بیورورپورٹ+نمائندہ نوائے وقت) وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ بڑی بڑی باتیں نہیں کرتے جو باتیں کیں ان پر آج بھی قائم ہوں،وفاق سے کہتے ہیں کہ وہ دل بڑا کرکے تین سال سے التوا میں پڑے این ایف سی ایوارڈ پر عملدرآمد کرے ، سینٹ کے چیئرمین کے انتخاب پر قوم پرست جماعتوں کی باتیں افسوسناک ہیں ۔اس موقع پر صوبائی وزراء میر سرفراز بگٹی ،میر عاصم کرد گیلو ،میر غلام دستگیر بادینی اور امان اللہ نوتیزئی بھی موجود تھے ۔وزیر اعلیٰ نے کہاکہ جب ہمارے چھ سینیٹر منتخب ہوئے تھے تو اس وقت ہم نے یہ کہا تھا کہ چیئرمین سینیٹ اس مرتبہ بلوچستان سے ہونا چاہئے اور شاید وہ قبولیت کی گھڑی تھی حالانکہ یہ ایک مشکل کام تھا چھ سینیٹروں کے ساتھ چیئرمین سینٹ کیلئے مقابلہ کرنا کچھ آسان نہ تھا مگر اللہ تعالی نے ہمارے لئے آسانیاں پیدا کیں پی ٹی آئی اور خاص طور پر آصف علی زرداری کاشکریہ ادا کرتے ہیں۔ فاٹا کے دوستوں نے ہماری غیر مشروط حمایت کی انہوںنے ایم کیو ایم کے دونوں دھڑوں کابھی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ جب بلوچستان کا نام آیا تو انہوںنے ہماری حمایت کی ۔انہوںنے بعض قوتوں کی جانب سے حمایت کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں تو ایسی قوت نظر نہیں آئی شاید ہم پر بلا جواز تنقید کرنے والوں کو نظر آئی ہوگی نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو کو بتائیں کہ 2008ء کے انتخابات کا نیشنل پارٹی نے صوبے بھر میں بائیکاٹ کیا تھا ایسے میں جبکہ صوبائی اسمبلی میں ان کا ایک رکن بھی موجود نہیں تھا تو پھر وہ کیسے سینیٹر منتخب ہوئے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کہتے ہیں کہ بلوچستان کے عوام جاگ چکے ہیں‘ میرے پاس کوئی گیدڑ سنگھی نہیں عوام کی دعائیں تھیں۔دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی زیرصدارت منعقدہونے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں چیئرمین سینٹ کے انتخاب میں صادق سنجرانی کی کامیابی کو تاریخی پیشرفت قرار دیتے ہوئے اس حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان کے کردار کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ اجلاس میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام 2017-18ء میں شامل میگا پروجیکٹس اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کی پیشرفت اور ان منصوبوں کے لئے مطلوبہ فنڈ زکی فراہمی کے حوالے سے بعض اہم فیصلے کئے گئے اور محکمہ منصوبہ بندی وترقیات کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز کی منظوری دی گئی۔دوسری طرفبلوچستان صوبائی اسمبلی میں نیا اپوزیشن لیڈر کون ہوگا درپردہ سیاسی جماعتوں کے رابطوں میں تیزی آگئی ۔نیشنل پارٹی اور پشتونخواملی عوامی پارٹی دیگرجماعتوں نے ملکر نیا اپوزیشن لیڈر لانے کا فیصلہ کیا ہے۔