بھارت میں پاکستانی سفارتکاروں، بچوں کو ہراساں کرنے کے مزید 2 واقعات: انڈین ڈپٹی ہائی کمشنر کی طلبی، احتجاج

نئی دہلی/اسلام آباد(این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ)بھارت میں پاکستانی سفارتکاروں اور ان کے بچوں کو ہراساں کرنے کے مزید دو سنگین واقعات پیش آئے ہیں ٗ پاکستانی ہائی کمیشن نے معاملہ بھارتی وزارت خارجہ کے سامنے اٹھاتے ہوئے احتجاج ریکارڈ کرادیا جبکہ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفترخارجہ طلب کرے احتجاج کیا گیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق نئی دہلی میں پاکستانی سفارتکاروں اور ان کے اہل خانہ کو مختلف طریقوں سے ہراساں کیے جانے کا سلسلہ ایک ہفتے سے جاری ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ پاکستانی سفارتکاروں کو ہراساں کرنے میں ملوث اپنی خفیہ ایجنسیوں کے حکام کو لگام دینے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔سفارتی ذرائع کے مطابق نئی دہلی میں تعینات سینئر سفارتکار کی گاڑی کو ایک کار نے روکا اور سفارتکار کی گاڑی کو آگے نہیں جانے دیا گیا ٗپھر راستہ روکنے والی گاڑی میں سے ایک شخص نے اتر کر سفارتکار کی تصاویر کھینچیں۔دوسرے واقعہ میں پاکستانی سفارت کار کی گاڑی کو روک کر ان کے بچوں کو ہراساں کیا گیا۔ مصروف شاہراہ پر پاکستانی اہلکار کی گاڑی کے آگے دوسری گاڑی لاکر روک لی گئی اور آگے جانا دشوار کردیا گیا۔ سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستانی ہائی کمیشن نے معاملہ ایک بار پھر بھارتی وزارت خارجہ کے سامنے اٹھادیا ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پاکستان نے بھارت میں سفارتکاروں کو ہراساں کرنے پر شدید احتجاج کیا ہے۔ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفترخارجہ طلب کرکے احتجاج کیا گیا۔ ترجمان دفترخارجہ کے مطابق ڈی جی سائوتھ ایشیا ڈاکٹر فیصل نے احتجاجی مراسلہ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کے حوالے کیا اور کہا بھارت میں اتنی صلاحیت نہیں وہ سفارتکاروں کی حفاظت کر سکے۔ بھارتی ایجنسیاں بچوں کو بھی ہراساں کرنے میں مصروف ہیں۔ ویانا کنونشن کے تحت سفارتکاروں کا تحفظ بھارتی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ بھارت سفارتکاروں کو تحفظ دینے میں ناکام رہا۔ بھارت اپنی سفارتی ذمہ داریاں بھی پوری نہیں کر سکا۔اسلام آباد سے سٹاف رپورٹر کے مطابق گزشتہ روز بھی سفارتی اہلکاروں کے بچوں کو ہراساں کیا گیا اور گاڑی کو 40 منٹ تک روکے رکھا گیا اور گزشتہ واقعے کی طرح بچوں کو ہراساں کر کے ان کی ویڈیوز بنائی گئیں۔ ہراساں کرنے کے مزید ایک واقعہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ڈرائیورز کو حبس بیجا میں رکھا گیا اور ڈرائیورز سے فون لے کر زبردستی بند کر دئے گئے تاکہ وہ کسی سے رابطہ نہ کر سکیں۔ اسی طرح 12 مارچ کو نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں کام کرنے والے ٹیکنیشن کو دھمکایا گیا اور انھیں کام سے روکا گیا اور اسی روز شام کے وقت ہمارے فرسٹ سیکریٹری کا دفتر سے رہائش کی جانب واپسی کے دوران خطرناک طریقے سے پیچھا کیا گیا۔
اسلام آباد(سہیل عبدالناصر)پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات کی سطح کم کرنے اور مزید کشیدگی بڑھانے کیلئے بھارت ، نئی دہلی میں متعین پاکستان کے سفارتی عملہ اور ان کے بچوں کو ہراساں کر رہا ہے تاکہ پاکستان بھی ایسی ہی جوابی کارروائی کرے جسے بنیاد بنا کر وہ کچھ پاکستانی سفارت کاروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر واپس بھجوا دے۔ بھارتی اقدامات سے آگاہ ذرائع کے مطابق پاکستان نے ابھی تک اسلام آباد میں موجود بھارتی عملہ کے ساتھ جوابی معادانہ رویہ اختیار نہیں کیا اور بھارتی سفارت کار اور ان کے اہل خانہ بھرپور سماجی زندگی گزار رہے ہیں اور بھارتی عملہ کو پیشہ ورانہ فرائض کی بجا آوری میں کوئی مشکل نہیں۔ اس ذریعہ کے مطابق نئی دہلی میں پاکستان کے ہائی کمشنر اور ان کے نائب کے ساتھ سردست کھلی چھیڑ چھاڑ سے اجتناب کیا گیا لیکن باقی عملہ میں کسی کو نہیں بخشا گیا جس کی وجہ سے سفارتی عملہ کے بچون کیلئے سکول جانا اور اہل خانہ کیلئے روز مرہ خریداری کیلئے مارکیٹ جانا دوبھر بنا دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستان اور بھارت ہمیشہ ایک دوسرے کے اقدامات کے خلاف ضرور جوابی کارروائی کرتے رہے ہیں ۔ بھارت اسی طرز عمل کا احیاء کر کے پاکستان کو اشتعال دلانے کی کوشش میں مصروف ہے کہ اسلام آباد میں اس کے عملہ کے ساتھ یہی سلوک ہوتا تو وہ عالمی سطح پر اس کے خلاف واویلا مچائے اور اگر پاکستان کو کسی بھارتی سفارت کار کو نکالنا پڑے تو وہ اس کی آڑ میں پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقا ت کی سطح کر کم کر ے، یہ امر قابل ذکر ہے اس وقت دونوں ملکوں کے درمیان فوجی اور سفارتی کشیدگی کے باوجود، ہائی کمشنرز کی سطح پر یہ تعلقات قائم ہیں۔

ای پیپر دی نیشن