لاہور(شوبز ڈیسک) پاکستان بھارت کشیدگی کے بعد انتہاپسند ہندوؤں کو بالی ووڈ سے وابستہ مسلمان فنکاروں پر پاکستان مخالف بیان دینے کے لیے دباؤ ڈالنے کا ٹاسک مل گیا۔ پاکستان مخالف بیان دینے کے لیے بالی ووڈ میں کام کرنے والے بہت سے مسلمان فنکاروں کو براہ راست اور نامعلوم فون نمبرز سے کالز کے ذریعے دھمکایا جارہا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر زیادہ سے زیادہ پاکستان مخالف بیان دیں۔ انتہا پسند ہندوؤں کے رہنماؤں کی جانب سے شاہ رخ خان، سلمان خان اور عامر خان کو بھی پیغامات پہنچا دیئے گئے ہیں۔ بھارتی میڈیا جو مسلمان اور پاکستان مخالف بیان دینے کی مہم چلانے کے لیے پہلے ہی بہت سرگرم دکھائی دے رہا ہے انہوں نے بھی اپنے پروگراموں کے ذریعے مسلمان سیاستدانوں، عالم دین اور مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے کشمیری رہنماؤں کو غدار پیش کرنے کی ٹھان لی ہے۔ موجودہ صورتحال میں اس پروپیگنڈا پر جہاں کچھ بھارتی صحافی بات کرتے ہوئے گھناؤنی سازش کو بے نقاب کر رہے ہیں وہیں دنیا بھر میں بھی اس مہم پر بھارتی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے لیکن اس کے باوجود مودی سرکار آئندہ انتخابات میں ’’جیتنے‘‘ کے لیے اینٹی مسلم اور اینٹی پاکستان کارڈ استعمال کرنے کے لئے اپنی حکمت عملی پر کارفرما ہے۔موجودہ صورتحال میں جہاں ان کا ایک بازو انتہا پسند ہندو بنے ہوئے ہیں وہی دوسرا بازو بھارتی میڈیا بن چکا ہے جو مسلسل ٹی وی پروگرامز میں پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف مہم چلا رہا ہے۔ بھارت کے مسلمان فنکاروں کو یہ بھی سمجھایا جا رہا ہے کہ اگر انہوں نے پاکستان مخالف بیانات نہ دیئے تو ان کے خلاف بالی وووڈ میں شدید قسم کا بائیکاٹ کیا جائے گا ایک طرف انہیں کام کرنے سے روکا جائے گا تو دوسرے جانب ان کے بھارت میں رہنے کے معاملات بھی تکلیف دہ بنائے جائیں گے۔یہی وجہ ہے کہ کچھ فنکاروں نے سوشل میڈیا پر باقاعدہ اینٹی پاکستان بیان جاری کئے ہیں لیکن اس کیلئے انہیں بہت مجبور کیا گیا ہے۔ اس کے برعکس جن بالی ووڈ فنکاروں نے اینٹی بیان دیئے ہیں انہیں دنیا بھر میں اپنے پرستاروں سے کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔اس حوالے سے پاکستان میں شوبز کے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ فنکاروں کو سیاست سے دور رہنا چاہیے کیونکہ فنکار اور ان کا فن کسی سرحد کے محتاج نہیں ہیں لیکن بھارت میں جان بوجھ کر فنکاروں کو سیاست کا حصہ بنایا گیا ہے جوکہ انتہائی بے وقوفانہ اقدام ہے اور اس کے نتائج مثبت نہیں بلکہ منفی آئیں گے۔