لاہور: ترجمان دفتر خارجہ کی سربراہی میں پاکستانی وفد کرتار پور راہداری منصوبے کے سلسلے میں مذکرات کے لیے بھارت پہنچ گیا۔ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے بھارت روانہ ہونے سے قبل واہگہ بارڈر پر میڈیا سےگفتگو میں کہا کہ ہم مثبت پیغام لے کر بھارت جا رہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ بھارت بھی قدم بڑھائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے پاکستان نے اہم کردار ادا کیا جب کہ آج کرتار پور راہداری سے متعلق مذاکرات کے لیے بھارت جا رہے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کرتار پور راہداری کھولنے سے سکھ برادری کو سہولت اور دونوں ملکوں کے درمیان امن بھی قائم ہو گا۔ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ ہماری سوچ ہے ایک شجر ایسا لگایا جائے جس سے ہمسائے کے گھر بھی اس کا سایہ جائے۔ پاکستان اقلیتوں کے حقوق کو بہت اہمیت دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرتار پور راہداری منصوبے کا سنگ بنیاد 20 نومبر 2018 کو رکھا گیا تھا اور منصوبہ نومبر 2019 میں پایہ تکمیل تک پہنچ جائے گا۔وزارت خارجہ کی سطح پر پاک بھارت مذاکرات آج سرحدی علاقے اٹاری میں ہو رہے ہیں۔
پاکستان کی جانب وفد کی سربراہی ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل کر رہے ہیں۔ پلوامہ حملے کے بعد سے ہونے والی پاک بھارت کشیدگی سے قبل یہ مذاکرات بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں ہونا تھے تاہم بھارتی حکومت نے بعد میں مذاکرات کا مقام تبدیل کردیا۔انتہا پسند بھارتی حکومت نے کرتارپور راہداری کے سلسلے میں دونوں ممالک کے وفود کی ملاقات کی کوریج کے لیے پاکستانی صحافیوں کو ویزے جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا جب کہ گزشتہ سال پاکستان میں 30 سے زائد بھارتی صحافیوں نے کرتارپور منصوبے کی کوریج کی تھی۔