اسی لیے سب سے پہلے مودی نے سیکولر بھارت اور پاکستان کے مابین متنازعہ علاقہ کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے کہ اس بنیاد پر بھارت کے تسلیم شدہ تشخص کو مسخ کرنے کی کوشش بھی کی ہے۔
باعثِ ستم بات تو یہ ہے کہ جو عالمی ادارہ کرۂ ارض پر انسانی حقوق اور قوموں کی آزادی اور خودمختاری کا دعویدار ہے، اس میں شامل مقتدر ممالک اور ان کی قیادتیں بھی حق و انصاف کی خاطر اپنا مثبت کردار ادا سے دانستہ گریز کر رہی ہیں جس کی وجہ سے ادارہ اقوام متحدہ کی حیثیت ایسے مقتدر ممالک کی کٹھ پتلی بن کر رہ گئی ہے۔ ایسے میں کون کہہ سکتا ہے کہ یہ ادارہ اپنے قیام کے چارٹر سے انحراف کا موجب بن کر رہ گیا ہے۔
حقائق کچھ اس طرح ہیں کہ کرہ ارض کا ایک بہت بڑا خطہ جس کی آزادی ایک ارب نفوس سے زائد ہے‘ جس میں کثیرالمذاہب لوگ سینکروں ہزاروں برسوں سے بس رہے ہیں۔ بلاشبہ اس خطہ میں ہندوئوں کی آبادی کی کثرت ہے مگر یہ آبادی بھی مسلمانوں‘ سماج وادیوں‘ سکھوں‘ مسیحیوں‘ بدھوں وغیرہ کی مجموعی آبادی سے زیادہ نہیں مگر انسانی بالادستی ضرور ہے اور ان کی تعصب کی آگ جو بھارت کی موجودہ نسل پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت نے سلگا رکھی ہے۔ اس کا رخ بھارت کے بیس کروڑ سے زائد مسلمانوں اور قریباً ایک کروڑ کشمیریوں کی طرف ہے مگر بالآخر اس آگ میں بھارت میں بسنے والے کروڑوں سکھوں کے بعد مسیحیوں اور پھر شودروں کو بھی بھسم کرنے کا مودی سرکار کا پروگرام ہے۔ ایسے حالات میں اگر ادارہ اقوام متحدہ نے تماشائی کا کردار اپنے لئے چن لیا ہے تو پھر ایک خدا ایک رسولؐ کو ماننے والے کرۂ ارض کے ممالک کو اپنی غیرت کو جگانا ہوگا۔ ان میں پاکستان کا نیوکلیئر پاور ہونا کوئی غیرمعمولی بات نہیں۔ نیوکلیئر پاور نہ ہوتے ہوئے بھی خدا کی وحدانیت کا گن گانے والے ممالک کو خدا نے ایسی ایسی لازوال نعمتوں سے مالامال کر رکھا ہے کہ وہ دل بڑا کرکے کسی بھی بڑی سے بڑی ظالم قوت کو لگام ڈالنے پر مجبور کر سکتی ہیں۔ اس سلسلے میں ہے کوئی‘ دلیری اور جرأت و ہمت کی مثال موجود ہے۔ اس حوالے سے دور جانے کے لیے تاریخ کے اوراق پلٹنے کی ضرورت نہیں۔ بھارت کی موجودہ نریندر مودی کی حکومت وہاں کے بسنے والوں بالخصوص کشمیر اور بھارت کے مسلمانوں کیلئے مصائب و آلام کے پہاڑ توڑتے ہوئے ان پر زندگی سے عاجز آنے کے جو سامان پیدا کر رہی ہے‘ اس کے خلاف پاکستان سے اٹھنے والی جس آواز نے کرہ ارض کے ضمیر کو جگانے کی جو جرأت کی ہے‘ اور جس قلندرانہ انداز خطابت کا اقوام متحدہ میں مظاہرہ کیا ہے‘ وہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان ہیں۔ پہلی دفعہ چار دانگ عالم میں جہاں موجودہ بھارتی حکومت کے انسانیت سوز مظالم کے خلاف عالمی رہنمائوں کے ضمیروں کو جھنجھوڑا گیا ہے‘ اس کے نتیجے میں بھی زیادہ نہ سہی کچھ مگر قابل ذکر ممالک نے وادی کشمیر کے مسلمانوں پر بھارتی جارحیت کا تذکرہ اپنی زبان سے کیا ہے بلکہ اس کا اعادہ بھی کیا جارہا ہے۔
کیا عجیب ایسی بدلتی ہوئی فضا میں یہ کروٹ بھی دیکھنے کو مل جائے کہ مذہب کی بنیاد پر نہ سہی‘ انسانیت سوز نظریات پر عمل کرنے اور نسل پرستانہ کارروائیوں پر پیچ و تاب کھاتے ہوئے کچھ مدت کیلئے نسل پرست بھارتی قیادت کے عہد میں تیل کی ترسیل معطل ہو جائے؟ بھارت کے مظلوم کروڑوں عوام کیلئے نریندر مودی کے ظالمانہ نظام سے نجات کیلئے یہ اقدام نعمت غیر مترقبہ ہی قرار دیا جائے گا اور یقینا اس کا کریڈٹ‘ اسی پاکستان چنگاری کا حصہ ہوگا جو ادارہ اقوام متحدہ میں سلگنے کے بعد مسلسل دنیا کے کونے کونے میں سرد سینوں میں حرارت ایمانی پیدا کرنے کا موجب بن رہی ہے۔ (ختم شد)