سری نگر (اے پی پی)بھار ت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں بھارتی پولیس نے شوپیاں اور ڈوڈہ کے اضلاع سے آٹھ نوجوان گرفتار کر لیے ہیں۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق پولیس نے شوپیاں کے علاقوں داچھی پورہ، می مینڈر اور وہل سے گھروں پر چھاپوں کے دوران سات نوجوانوں سمیع اللہ چوپان، ہلال احمد وانی ، رمیض احمد وانی، رئوف احمد وانی ، زاہد احمد وانی ، فیضان احمد خان اور شبیر احمد راتھر کو گرفتار کیا ۔ پولیس نے گرفتار نوجوان پر ایک مجاہد تنظیم کے ساتھ کام کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں بھارتی فوجیوں نے سوپور اور شوپیاں میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق فوجیوںنے سوپور کے علاقےLathishart Tujjar کے تمام داخلی اور خارجی راستے سیل کر کے گھر گھر تلاشی کی کارروائی شروع کردی جبکہ ضلع پلوامہ میں ایک شخص کی لاش برآمد ہوئی ہے ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقامی لوگوں کو سیبوں کے ایک باغ میں لاش نظر آئی اور انہوں نے اس بارے میں پولیس کی مطلع کیا ۔ پولیس نے لاش قبضے میں لیکر قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد اسے لاحقین کے حوالے کر دیا۔ لاش کی شناخت پلوامہ کے علاقے آری گام کے رہائشی 30سالہ سمیر احمد راتھر کے طورپر ہوئی ہے۔دوسری جانبکل جماعتی حریت کانفرنس کانفرنس (ع) کے سربراہ میر واعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق19 ماہ سے مسلسل نظر بند ہیں، ان کے گھر سے باہر نکلنے اور جامع مسجد جانے پر پابندی ہے ۔ گزشتہ روز بھی میر واعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کو جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ حریت کانفرنس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگست 2019 سے اس کے چیئرمین میر واعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کو مسلسل نظربند رکھا گیا ہے اور حکام کی جانب سے گذشتہ روز ایک بار پھر مرکزی جامع مسجد سرینگر میں موصوف کو نماز جمعہ پڑھنے کی نہ تواجازت دی گئی اور نہ ہی اپنی منصبی ذمہ داریاں پوری کرنے کی چھوٹ دی گئی۔