کابل میں افغانستان عوام کی حقیقی نمائندہ حکومت کاقیام وقت کی ضرورت سراج الحق

لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق اور حزب اسلامی افغانستان کے سربراہ انجینئر گلبدین حکمت یار نے اس امر پر اتفاق کیا ہے کہ افغانستان میں افغان عوام کی حقیقی نمائندہ حکومت کا قیام وقت کی ضرورت ہے۔ عالمی طاقتیں افغانستان کی تعمیرنو کیلئے مارشل پلان کی طرز پر امدادی پیکیج کا اعلان کریں۔ افغانستان میں امن نا صرف خطہ بلکہ یورپ، امریکہ اور چین سمیت سب کی ضرورت ہے لہٰذا سبھی طاقتوں کو اس کیلئے سنجیدہ اور مخلصانہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ انجینئر حکمت یار نے اپنے خطاب میں افغانستان میں امن کے قیام کے لیے روس اور ترکی کی جانب سے بلائی جانے والی کانفرنسز میں بھی حزب اسلامی کے وفد کی شمولیت کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان سے 95 فیصد نیٹو افواج چلی گئی ہے اور باقی 5 فیصد بھی جانے کے لیے تیار ہے۔ انہوںنے کہاکہ افغانیوں کا ماضی اور حال گواہ ہے کہ انہوں نے کسی بھی غیر ملکی جارح کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اسے شکست دی۔ انہوںنے کہا کہ افغانستان نے برطانیہ کو اس وقت شکست دی جب اس کی سلطنت مشرق میں آسٹریلیا اور مغرب میں امریکہ تک پھیلی ہوئی تھی۔ افغانوں کی مزاحمت اور جذبہ جہاد کیوجہ سے سوویت یونین کا شیرازہ بکھر گیا ۔امریکہ نے افغانستان پر حملہ کیا مگر آج وہ سپر پاور ہونے کے باوجود افغانستان سے جان چھڑانے کے لیے تگ و دو کر رہاہے۔ امریکہ افغانستان پر قبضہ کر کے وہاں اپنی مرضی کی کٹھ پتلی حکومت قائم کرنا چاہتا تھا۔ واشنگٹن کی دونوں خواہشات ادھوری رہ گئیں۔ انہوں نے جماعت اسلامی اور پاکستان کے عوام کی طرف سے افغان عوام کا ساتھ دینے پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام اسلام کے عظیم رشتہ اخوت سے بندھے ہوئے ہیں جو ہمیشہ قائم رہے گا۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اپنے خطاب میں افغانستان کے حریت پسندوں کی استقامت اور جذبہ جہاد کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوںنے ثابت کر دیا کہ اگر ملت اسلامیہ حق پر استقامت سے کھڑی ہو جائے تو دنیا کی کوئی طاقت اسے سرنگوں نہیں کر سکتی۔ انہوںنے جماعت اسلامی کے مؤقف کو دوہراتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن کیلئے امریکیوں کو جاناہوگا۔ انہوں نے بھارت کو بھی مشورہ دیا کہ وہ خطے میں جنگ کے شعلے بھڑکانے اور سازشیں کرنے کی بجائے اپنے ملک کے عوام کی غربت دور کرنے پر توجہ دے۔ انہوںنے کہاکہ ان کا یقین ہے کہ کشمیر آزاد ہو گا۔ فلسطین آزاد ہوگا اور افغانستان میں بھی آزادی اور امن کے پرچم لہرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان،حزب اسلامی افغانستان اور طالبان کی جانب سے افغانستان میں اسلامی حکومت کے قیام اور امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کی تائید کرتی ہے۔ قبل ازیں سراج الحق سمیت جماعت اسلامی کے قائدین جن میں سیکرٹری جنرل امیر العظیم، نائب امیر پروفیسر ابراہیم، مشیر امیر جماعت برائے افغان امور شبیر احمد خان و دیگر شامل تھے، گلبدین حکمت یار اور ان کے ہمراہ آنے والے مہمانوں کا منصورہ پہنچنے پر والہانہ استقبال کیا اور ان کے اعزاز میں ظہرانہ دیا۔ تقریب میں جماعت اسلامی کے قائدین شیخ القرآن مولانا عبدالمالک، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، آصف لقمان قاضی، اظہر اقبال حسن، محمد اصغر، سید وقاص جعفری، میاں مقصود احمد، قیصر شریف، جاوید قصوری، ڈاکٹر طارق سلیم، زبیر گوندل، نذیر احمد جنجوعہ، لطیف الرحمٰن شاہ و دیگر بھی شریک تھے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...