حکومت نہیں گرے گی، 3 چوہے شکار ہونگے : عمران 

حافظ آباد(نمائندہ نوائے وقت+ نمائندہ خصوصی+ نامہ نگار) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 25 سال پہلے سیاست میں اس لیے نہیں آیا تھا کہ ٹماٹر، آلو کی قیمت پتا کروں۔ حافظ آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 25 سال سے قوم کو تبلیغ کررہا ہوں۔ عظیم قوم بننا ہے تو اچھائی کا ساتھ دینا ہے۔ اگلے ڈیڑھ سال میں ملک ریکارڈ ترقی کرے گا۔ میں سیاست میں اس لیے نہیں آیا تھا کہ ٹماٹر کی کیا قیمت ہے، آلو کی کیا قیمت ہے؟۔ میں سیاست میں صرف پاکستانیوں کو ایک قوم بنانے کیلئے آیا۔ پاکستان بنانے کا مقصد پتہ نہیں تو ایک قوم نہیں بن سکتے۔ جب تک قوم برائی کے خلاف کھڑی نہ ہو تو برائی بڑھ جائے گی، ظلم کیخلاف کھڑے نہیں ہوں گے ظلم بڑھ جائے گا۔ کرپٹ افراد کیخلاف آواز اٹھانا عدلیہ اور الیکشن کمشن کی ذمہ داری ہے۔ قوم آنے والے دنوں میں حکومت گرنے کے بجائے 3 چوہے شکار ہوتے دیکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ مغرب میں جمہوریت کے اندر کسی کی جرات نہیں ہے کہ وہ کسی کا ضمیر خریدے۔ نامور اور کرپٹ لوگ سب میرے خلاف کھڑے ہوگئے ہیں اور ریاست گرانے کیلئے لوگوں کا ضمیر خریدنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کوئی پیسے کے زور پر حکومت گرانے کی کوشش کرے تو قوم مقابلہ کرتی ہے۔ وزیراعظم تقریر میں ‘کانپیں ٹانگ رہی ہیں‘ کا طنز کرتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لیڈر کبھی کسی کے سامنے جھکتا نہیں ہے۔ یہاں کا وزیراعظم امریکی صدر کے سامنے بیٹھے، کانپیں ٹانگ رہی ہوتی ہیں، ہاتھ میں پرچی ہوتی ہے، کہیں منہ سے کچھ غلط نہ نکل جائے۔ عمران خان نے ایک بار پھر یورپی یونین پر تنقید کی اور کہا کہ یورپی سفیروں نے خط لکھا روس کی مذمت کریں، یہ سفارتی آداب کے خلاف ہے کہ سفیر کھلا خط لکھیں، میں نے یورپی سفیروں پر صحیح تنقید کی اور میں نے پوچھا بھارت کو اس طرح خط لکھنے کی جرأت ہے؟۔ میں نے یورپی یونین پر تنقید کی تو فضل الرحمان نے کہا عمران خان نے بڑا ظلم کردیا۔ باہر سے کوئی گورا آتا ہے تو شہباز شریف تو جلدی جلدی ٹائی سوٹ پہن لیتا ہے۔ شہباز شریف کہتا ہے انگریزوں پر تنقید کرکے ظلم کردیا۔ اس پر انہوں نے طنز کیا کہ ’’کانپیں ٹانگ رہیں‘‘ بلاول کہتا ہے عمران نے پاکستان پر ظلم کردیا لیکن میں ان سب سے بہتر مغرب کو جانتا ہوں۔ جو ان کے جوتے پالش کرتے ہیں وہ حقارت سے دیکھتے ہیں۔ جو اپنے قوم کیلئے کھڑے ہوتے ہیں، مغرب ان کی عزت کرتا ہے۔ ڈرون حملوں کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ جس ملک کیلئے جنگ لڑ رہے تھے، اس نے سال 2008 سے 2018 تک 400 ڈرون حملے کیے۔ آصف زرداری اور نوازشریف نے ایک دفعہ بھی ڈرون حملے کی مذمت نہیں کی۔ ایک طرف پاکستان ان کیلئے جنگ لڑرہاہے اور وہی ہم پر بمباری کررہا ہے، میں نے بار بار ان کی مخالفت کی اور دھرنے دیے اورکہا کہ ڈرون حملے انسانی حقوق کے خلاف ہیں۔ یورپی یونین کے سفیروں نے مجھ سے کہا ڈرون حملوں کی کیوں مخالفت کررہے ہو وہ تودہشت گرد مار رہے ہیں؟۔ میں نے یورپی یونین کے سفیروں سے کہا کہ لندن میں 30 سال سے ہمارا ایک دہشت گرد بیٹھا ہے، اس دہشت گرد نے کراچی میں جتنے قتل کیے جو دہشت گرد تم مار رہے ہو ان سے زیادہ قتل نہیں کیے، فرق یہ ہے اس نے پاکستانیوں کو قتل کیا ہے اور آرام سے لندن میں بیٹھا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم کہتے ہیں لندن میں بیٹھا دہشت گرد ہمیں دو آپ کہتے ہیں عدالت میں ثابت کریں، میں نے کہا ہمیں اجازت دیں گے کہ ڈرون اٹیک کرکے اسے لندن میں مار دیں؟۔ اگرآپ اجازت نہیں دیں گے اور کوئی مہذب معاشرہ اس کی اجازت نہیں دیتا، تو کیا ہم آپ کے کمی ہیں کہ آپ یہاں ڈرون مار رہے ہیں؟۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دنیا سے اچھے تعلقات رکھنے چاہیے۔ 22 کروڑ پاکستانیوں کا وزیراعظم ہوں اور میری سب سے بڑی ذمہ داری ہے کہ پاکستانیوں کے حقوق اور مفادات کی حفاظت کروں۔ لیکن دوسروں کو خوش کرنے کیلئے ملک کو نقصان پہنچانے کی اجازت کبھی نہیں دوں گا۔ پاکستان کے مفادات پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ تحریک عدم اعتماد پر وزیراعظم نے کہا کہ ’اس کی کوئی فکر نہ کریں یہ جو سب چور اکٹھے ہو کر کوشش کررہے ہیں کہ حکومت گر جائے گی، آنے والے دنوں میں سب دیکھیں گے کہ بجائے حکومت گرنے کے جو تین چوہے شکار کیلئے نکلے ہیں ان کا شکار ہوتے دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کیلئے لوگوں کے ضمیر خریدنے کی کوششیں جاری ہیں۔ چوری کے پیسے سے خریدوفروخت ہو تو اسے روکنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ کرپٹ افراد کیخلاف آواز بلند کرنا اجتماعی فریضہ ہے۔ کبھی کسی کے سامنے جھکا ہوں نہ ہی قوم کو جھکنے دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ حافظ آباد میں ایک سال کے دوران وہ کام ہورہے ہیں جو 70 سال میں نہیں ہوئے، تحریک انصاف نے 5 سالوں میں جو کام کئے وہ 70 سالوں میں نہیں ہوئے، ملکی تاریخ میں پہلی بار پنجاب میں ریکارڈ ترقیاتی کام ہوئے۔ پاکستان میں امیر اور غریب کے لئے یکساں نصاب تیار کرلیا ہے۔ پہلی بار انفارمیشن ٹیکنالوجی کی دو یونیورسٹیاں بنا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں ہر ملک سے اچھے تعلقات رکھنے چاہئیں، امریکہ ایک سپر پاورفل ملک ہے، ہمارے پاکستانی وہاں ہیں۔ چائنہ نے بہت کم وقت میں پاکستان کو جہاز فراہم کئے۔ روس کے صدر نے ہم کو عزت دی، 3 گارڈ آف آنر پیش کئے۔ صدر ٹرمپ نے مجھے عزت دی کیونکہ اس کو پتہ تھا میں دو نمبر نہیں۔ پاکستان میں 15 سال بعد اسلامی ممالک کی کانفرنس ہورہی ہے۔ دنیا سے بہتر تعلقات چاہتے ہیں مگر پاکستان کے مفادات پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ غریب عوام کو سستا گھر دینے کیلئے بنکوں سے قرض دینا شروع کردیا ہے، گھر کا کرایہ دینے والے اب بنک کو قرض کی رقم دے کر اپنا گھر حاصل کریں گے، دو کروڑ خاندانوں کو احساس راشن کارڈ پر سبسڈی ملے گی۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 10 روپے اور بجلی کی قیمت 5 روپے کم کردی۔ پاکستان میں سب سے سستا پٹرول 150 روپے فی لٹر ہے، ٹیکس کا پیسہ ملتا رہے گا قوم پر خرچ کرتے رہیں گے۔ کرونا کے دوران سندھ حکومت نے میری بات نہیں مانی اور لاک ڈائون لگا دیا۔ احتساب کے ڈر سے سارے چور اکٹھے ہورہے ہیں۔ پاکستان نے کرونا کے دوران بہتر اقدامات کئے دنیا نے تعریف کی۔ ہم نااہل ہوتے تو دنیا ہماری پالیسی کی تعریف نہ کرتی۔ میرا ایمان ہے پاکستان ایک عظیم ملک بننے جارہا ہے۔ 5 سال مکمل ہونے پر پنجاب میں جو ترقی کا کام ہوگا وہ ملکی تاریخ میں نہیں ہوا ہوگا۔ سیاست میں صرف نوجوانوں کیلئے آیا ہوں۔ ہمیں عظیم قوم بننا تھا نہیں بنے۔ نظریئے کے بغیر قوم نہیں بن سکتی وہ عوام کا ہجوم ہوتا ہے۔ اللہ نے عمران خان کو سب کچھ دیا جو وہ چاہتا تھا۔ مغربی ذہنیت کو اندر سے جانتا ہوں۔ جو لوگ ان کے جوتے پالش کرتے ہیں وہ انہیں حقیر جانتے ہیں۔ جو اپنے ملک کیلئے کھڑا ہوتا ہے اہل مغرب اس کی عزت کرتے ہیں۔ امریکہ میں 280، برطانیہ میں 350 روپے لٹر پٹرول ہے۔ پاکستان باہر سے منگواتا ہے اور 150 روپے لٹر پٹرول ہے۔ صنعتوں کو جو پیکج دیا وہ ملک کو عظیم بنا دے گا۔ ہمیں دھمکیاں ملتی ہیں۔ بھارت کا ایک میزائل بھی مارا گیا۔ پاکستان نے بڑی حکمت عملی سے جواب دیا اور بھی بہت کچھ کرسکتے تھے۔ پاکستان وہ ملک ہے جو اپنا دفاع کرنا جانتا ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان سے تحریک انصاف حافظ آباد کی مقامی قیادت نے ملاقات کی۔ ملک کی سیاسی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔ دریں اثناء وزیراعظم کی زیرصدارت تحریک انصاف کی سینئر قیادت کا اجلاس ہوا۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر سیاسی مخالفین کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن کی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے۔ اجلاس میں ملک کی سیاسی صورتحال اور اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں تحریک عدم اعتماد سے متعلق حکمت عملی پر مشاورت کی گئی اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنایا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ناراض پارٹی ارکان سے رابطے جاری ہیں اور اتحادی جماعتیں ہمارے ساتھ ہیں۔ اس موقع پر عمران خان نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ اپوزیشن کو کسی طور پر این آر او نہیں دیں گے، اپوزیشن کو عوام کی نہیں اپنے کیسز کی فکر ہے۔وزیراعظم عمران خان نے پی ٹی آئی کور کمیٹی کا اجلاس آج دن 12 بجے طلب کر لیا۔ ملکی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔ وزیراعظم موجودہ صورتحال میں حکمت عملی پر کور کمیٹی کو اعتماد میں لیں گے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...