بھارتی ناظم الامور کی ایک بار پھر طلبی


بھارت  کے راجتھانی ضلع سرسا  سے 9 مارچ کو پاکستان کی حدود میں آنے والے تیز رفتا میزائل  کے حوالے سے پاکستان کے احتجاج اور مطالبے کے باوجود بھارتی حکومت نے اس واقعہ کی مشترکہ تحقیقات کے لیے نہ تو  ابھی تک کوئی قدم اٹھایا ہے اور نہ ہی حکومتِ پاکستان کو اس ضمن میں کسی بھی قسم کی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا ہے۔ حکومتِ پاکستان نے بھارت کی طرف سے اس حوالے سے سردمہری کا مظاہرہ کرنے پر شدید احتجاج کیا ہے اور بھارتی ناظم الامور کو وزارتِ خارجہ میں طلب کر کے ایک بار پھر اپنے مطالبے کا اعادہ کیا ہے اور بھارتی حکومت سے کہا ہے کہ اس واقعہ  پر محض معذرت کر دینا کافی نہیں ہے، باقاعدہ تحقیقات کی ضرورت ہے کیونکہ یہ ایسی کارروائی تھی کہ جس کی وجہ سے پاکستان فضائی حادثے سے دوچار ہو سکتا اور اگر یہ خدانخواستہ اسلحہ سے لیس ہوتا تو اس کی وجہ سے جو جانی اور مالی نقصان ہوتا اس کا اندازہ ہی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ مذکورہ سپرسانک میزائل جسے ابتدا میں ’فلائنگ آبجیکٹ‘ کا نام دیا گیا تھا پاکستان کی فضائی حدود میں تین منٹ چوبیس سیکنڈ تک محوِپرواز رہا اور پھر میاں چنوں کے قریب گر کر تباہ ہو گیا۔ حکومت پاکستان نے اس واقعہ کے بارے میں بھارت سے باضابطہ احتجاج کیا اور مطالبہ کیا اس واقعہ کی تحقیقات کرائی جائے۔ پاکستان اس تحقیقات کے سلسلے میں معاونت کرنے کو تیار ہے لیکن بھارتی حکومت نے اس واقعہ کو ایک غلطی اور ٹیکنیکل خرابی قرار دیتے ہوئے پاکستان سے محض رسمی معذرت کرنے پر ہی اکتفا کیا جسے سفارتی آداب کے خلاف قرار دیا جا سکتا ہے کیونکہ اگر پاکستان کی فضائیہ مذکورہ سپر سانک میزائل کے خلاف کوئی کارروائی کرتی تو اس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ چھڑ سکتی تھی اور دو ایٹمی طاقتوں میں یہ لڑائی جس قدر خطرات اور جانی ومالی نقْصانات  کا باعث بن سکتی تھی اس کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے لیکن حکومتِ پاکستان  کے اس صورتحال کے مضمرات کے پیشِ نظر انتہائی صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی بھی قسم کی کارروائی سے گریز کیا اور بھارتی حکومت سے کہا کہ وہ خود اس کی وضاحت کرے لیکن بھارتی حکومت نے روایتی غیر ذمہ دارانہ رویہ کا مظاہرہ کیا جس پر حکومت پاکستان کو بھارتی حکومت سے دوبارہ احتجاج کرنا پڑا۔ یہ موقع ہے کہ حکومتِ پاکستان اقوامِ متحدہ اور عالمی برادری کو بھی اس بارے میں آگاہ کرے اور ا ن سے مطالبہ کیا جائے کہ وہ بھارتی حکومت سے اس بارے میں جواب طلبی کرے تاکہ  اس قسم کے واقعے کا اعادہ نہ ہو سکے۔ 

ای پیپر دی نیشن