9مارچ کو پاکستانی حدود کے تقریباً 250کلو میٹر اندر بھارتی میزائل کا گرنا اتنا سنگین مسئلہ ہے جس پر بھارت کی جانب سے محض افسوس کا اظہار کرنا کسی بھی طور کافی نہیں کیوں کہ اس کے نتیجے میں بلاشبہ دونوں ایٹمی ممالک کے درمیان ایٹمی جنگ تک چھڑنا بعید از قیاس نہ تھا۔ خاص طور پر جب کہ پاکستان کے خلاف بھارتی عزائم کی اپنی ایک مکروہ تاریخ ہے جو کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں۔ یہاں اس امر کا ذکر شائد بے جا نہ ہو کہ ’’صورت گڑھ ‘‘کاہوائی اڈہ بھارتی صوبے راجستان کے ضلع گنگا نگر میں ہے اور اس کے قریبی قصبوں میں انوپ گڑھ،ہنومان گڑھ وغیرہ واقع ہیں۔ اسی تناظر میں پاکستان نے بھارتی میزائل کے حادثاتی لانچ پر حقائق کا درست تعین کرنے کے لیے مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ اس پورے واقعہ سے بھارت کی سٹریٹجک ہتھیاروں سے نمٹنے میں سنگین نوعیت کی بہت سی کمزوریوں اور تکنیکی خامیوں کی نشاندہی ہوتی ہے۔ پاکستان نے بجا طور پر عالمی برادری سے جوہری ماحول میں پیش آنے والے سنگین نوعیت کے اس واقعے کا سنجیدگی سے نوٹس لینے اور خطے میں تزویراتی استحکام کو فروغ دینے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کامطالبہ بھی کیاہے۔ ترجمان دفترخارجہ نے کہاکہ پاکستان نے انڈین پریس انفارمیشن بیورو کے ڈیفنس ونگ کے اخباری بیان کو نوٹ کیاہے جس میں 9 مارچ 2022 کو‘‘تکنیکی خرابی’’کی وجہ سے پاکستانی علاقے میں بھارتی میزائل کی‘‘حادثاتی فائرنگ’’پر افسوس کا اظہار کیا گیا اوراس ضمن میں اندرونی عدالتی تحقیقات کافیصلہ کیاگیاہے۔ترجمان نے بتایا کہ واقعے کی سنگین نوعیت نے سکیورٹی پروٹوکول اور جوہری ماحول میں میزائلوں کے حادثاتی یا غیر مجاز لانچ کے سدباب کیلئے تکنیکی حفاظتی اقدامات کے حوالے سے کئی بنیادی سوالات کو جنم دیا ہے اور کہا ہے کہ اس طرح کے سنگین معاملے کو بھارتی حکام کی جانب سے پیش کی گئی سادہ وضاحت سے حل نہیں کیا جا سکتا اورکچھ سوالات جن کے جوابات درکار ہیں۔دہلی کو حادثاتی میزائل لانچ اور اس واقعے کے خاص حالات کو روکنے کے لیے اقدامات اور طریقہ کار کی وضاحت کرنی ہوگی۔ پاکستان نے سوال کیاکہ کیا میزائل خود تباہ ہونے کے طریقہ ہائے کار سے لیس تھا؟ اگرایساتھاتو حقیقت میں کیوں ناکام رہا؟ اور میزائل کے حادثاتی لانچنگ کے بارے میں بھارت پاکستان کو فوری طور پر مطلع کرنے میں کیوں ناکام رہا اور بھارت نے پاکستان کی جانب سے واقعے کے اعلان اور وضاحت طلب کیے جانے کے دو دن تک اسے تسلیم کرنے کا انتظار کیوں کیا؟ پاک وزارت خارجہ نے کہاکہ انتہائی نااہلی کی گہری سطح کو دیکھتے ہوئے بھارت کو یہ وضاحت بھی کرنا چاہئیے کہ کیا واقعی میزائل کو اس کی مسلح افواج نے یا کچھ بدمعاش وسرکش عناصر نے ہینڈل کیاتھا؟۔بھارت کی جانب سے اندرونی عدالتی تحقیقات کا فیصلہ کسی بھی طور کافی نہیں کیونکہ میزائل پاکستانی حدود میں گرا ہے اور پاکستان اس واقعے کے بارے میں حقائق کا درست تعین کرنے کے لیے مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے کیوں کہ قلیل فاصلے اور ردعمل کے اوقات کے پیش نظر، دوسری طرف سے اپنے دفاع میں کوئی بھی غلط تشریح جوابی اقدامات کے حوالہ سے سنگین نتائج کا باعث بن سکتی تھی۔ پاکستان عالمی برادری سے جوہری ماحول میں پیش ہونے والے اس سنگین نوعیت کے واقعے کا سنجیدگی سے نوٹس لینے اور خطے میں تزویراتی استحکام کو فروغ دینے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کامطالبہ کرتاہے۔اسی پیرائے میں مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ بھارت نے ثابت کر دیا کہ وہ ایک غیرذمہ دار ملک ہے، ایک ایٹمی ملک پر میزائل فائر ہونا سنجیدہ معاملہ ہے اور عالمی برادری کو اس کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کرنی چاہئیں کیوں کہ دہلی کے غیر زمہ دارانہ اقدامات نہ صرف اس خطے بلکہ پوری دنیا کے لئے خطرہ ہیں۔ 9 مارچ 2022 کو ضلع خانیوال کے علاقے میاں چنوں میں بھارتی میزائل گرنے کے واقعہ اور اس کے بارے میں بھارتی حکومت کی وضاحت پر اپنے ردعمل میں معید یوسف نے کہا کہ ایک بہت ہی انہونا اور خطرناک واقعہ پیش آیا، ہندوستان کی سرزمین سے ایک سپرسانک میزائل چالیس ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرتا ہوا اڑھائی سو کلو میٹر پرواز کر کے پاکستان کی سرزمین پر میاں چنوں کے پاس آ کر گر گیا۔انہوں نے کہا کہ آج اڑھائی دن بعد ہندوستان کی حکومت کو یہ توفیق ہوئی کہ وہ ہمیں اور دنیا کو ایک سٹیٹمنٹ کے ذریعے بتائیں کہ وہ ہمارا میزائل تھا جب کہ یہ بات پاکستان نے 10مارچ کو دنیا کو بتا دی تھی اور وہ (بھارت) آج تسلیم کر رہے ہیں کہ ہمارا میزائل تھا اور غلطی سے چل گیا لیکن غلطی سے چل کر میزائل کا رخ پاکستان کی طرف ہی ہو گیا اور یہاں آ کر گر گیا۔ دنیا سے پوچھنے والی بات یہ ہے کہ یہ ایک ایسا ملک ہے جس کا میزائل چل جاتا ہے، اس کی پرواز کی وہ سطح تھی جہاں کمرشل جہاز اڑتے ہیں جس سے خطرہ ہوا لیکن بھارت نے تکلیف تک نہیں کی کہ فوراً اطلاع کی جائیتاکہ احتیاطی تدابیر کر کے ممکنہ نقصان سے بجا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ اب ہم نے بار بار دنیا کو یہ بات باور کرائی ہے کہ یہ مودی سرکار ایک فاشسٹ آئیڈیالوجی کی حامل ہے، اسے امن یا لوگوں کا کوئی خیال نہیں، یہ وہ ملک ہے جس کی اسی حکومت نے 2019ئمیں ایک جوہری ملک پاکستان پر بمباری کی اور وہ تو اللہ کا شکر ہے کہ اس کے بعد جو ہوا اور ان کو منہ کی کھانی پڑی لیکن کیا دنیا اب بھی نہیں جاگے گی کہ ہندوستان ایک زمہ دار نیوکلیئر سٹیٹ کیسے ہو سکتا ہے؟ سنجیدہ سفارتی حلقوں نے کہا ہے کہ ایک ایسے وقت جب کہ یوکرین اور روس کی موجودہ صورتحال کے باعث عالمی امن بہت سے اندیشوں میں گھرا ہوا ہے تو ایسے میں توقع کی جانی چاہیے کہ عالمی برداری اپنی چشم پوشی ترک کرکے ٹھوس لائحہ عمل اپنائے گی تاکہ علاقائی اور عالمی امن کسی نئی بھارتی مہم جوئی کی بھینٹ نہ چڑھ جائے ۔