عدم اعتماد اور مستقبل کی سیاست

 عدم اعتماد کی تحریک کے بعد میری ذاتی رائے میں سیاست میں فوری تبدیلی دیکھنے میں آئے گی۔ اور یہ تبدیلی یقینی طور پر معاشرے میں بھی دیکھنے کو ملے گی۔ ھم یقینی طور پر کہ سکتے ہیں کہ تحریک عدم اعتماد پاکستان کی سیاست میں ایک اھم موڑ ثابت ھو گا ۔
قومی اسمبلی میں عدم اعتماد تو ھو گا چاھے وہ وزیر اعظم کے خلاف ھو یا حزب اختلاف۔ دراصل عوامی نمائندے یا تو حکومت بناتے وقت اپنے کئے گئے فیصلے کی تائید کریں گے یا مخالفت۔ یہ کسی بھی سیاسی جماعت یا ممبر قومی اسمبلی کی سیاسی پختگی یا ذھنی ابہام کے فیصلے کا دن ھے۔ لیکن ھم صرف گنتی پر توجہ دیں گے۔ کیونکہ گنتی سارے فلسفوں پر بھاری ھو گی۔
بحرحال قوم خوش ھے کہ چوبیس سال بعد آسٹریلیا کی کر کٹ ٹیم پاکستان آئی ھے اور اسی دوران الیکشن سے عین ایک سال قبل عدم اعتماد کی شکل میں الیکشن دیکھنے کو مل رھا ھے- کرکٹ اور الیکشن ؛ واھ واھ کیا کمبینیشن ھے.
یہ بات تو طے ھے کہ وزیر اعظم کی مقبولیت میں عدم اعتماد کی تحریک سے اضافہ ھوا ھے۔ سیاسی لیڈر کے لئے سب سے بڑی جیت عوام میں مقبولیت ھی ھوتی ھے۔
یہ سیاسی کشمکش ملکی استحکام کے لئے مستقبل میں بہت کار آمد ھو گی۔
حزب اختلاف کیونکہ تین بڑی سیاسی جماعتوں کا اکٹھ ھے اس لئے کامیابی کی صورت میں کسی ایک سیاسی لیڈر کو پزیرائی ملنا مشکل ھے۔ لیکن حکومتی پارٹی کے لئے بڑا دھچکا ھو گا۔اگر اپوزیشن کو شکست ھوئی تو آنے والے الیکشن میں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کیونکہ اگلے الیکشن میں تھوڑا وقت رہ گیا ھے لہزا ھم کہ سکتے ہیں عدم اعتماد کے نتائج کا آئندہ الیکشن کے نے نتائج پر گہرا اثر پڑے گا۔

عدم اعتماد کی تحریک کے بعد میری ذاتی رائے میں سیاست میں فوری تبدیلی دیکھنے میں آئے گی۔ اور یہ تبدیلی یقینی طور پر معاشرے میں بھی دیکھنے کو ملے گی۔ ھم یقینی طور پر کہ سکتے ہیں کہ تحریک عدم اعتماد پاکستان کی سیاست میں ایک اھم موڑ ثابت ھو گا. 

جو سیاسی جماعتیں بین بین کھیل رھی ہیں غالبا اس پورے کھیل میں صرف ان ھی کی کامیابی یقینی ھے۔ اس سے ایک بات تو ضرور ثابت ھوتی ھے کہ سیاست میں ھر مہرہ کار آمد ھوتا ھے بشرطیکہ کہ صبر کا دامنھاتھ سے  نہ چھوڑا جائے۔

ای پیپر دی نیشن