اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق اور جسٹس ارباب محمد طاہر پر مشتمل ڈویڑن بنچ نے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی مجرم ظاہر جعفر کو ٹرائل کورٹ سے سنائی گئی سزائے موت کا حکم برقراررکھنے کا حکم سنادیا۔گذشتہ روز سماعت کے دوران مقتولہ نورمقدم کے والدین،بہن بھائی اور دیگر کے علاوہ ملزمان کے لواحقین بھی کمرہ عدالت موجودتھے، عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے ماتحت عدالت کی جانب سے دیاگیا فیصلہ برقرار رکھا اورظاہر جعفر کی سزا کے خلاف اپیل مستردکرتے ہوئے شریک مجرمان محمد افتخار اور جان محمد کی سزا کے خلاف اپیلیں بھی خارج کردیں،عدالت نے ظاہر جعفر کی ریپ کے جرم میں 25 سال قید کی سزا بھی سزائے موت میں تبدیل کرنے کا حکم سنادیا۔ٹرائل کورٹ نیشریک مجرمان کو دس، دس سال قید کی سزا سنائی تھی،جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ظاہر جعفر کو دو مرتبہ سزائے موت کا فیصلہ سنایا۔یاد رہے کہ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل بینچ نے 21 دسمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا،مرکزی مجرم ظاہر جعفر اور شریک مجرمان نے ٹرائل کورٹ سے سنائی گئی سزاؤں کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
سزائے موت