گیس سلنڈر پھٹنے کے باعث ملتان میں تین منزلہ عمارت گر گئی جس کے نتیجے میں میاں بیوی اور پانچ بچوں سمیت 9 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ راولپنڈی میں گیس لیکیج کے چار دھماکوں میں دو کمسن بہن بھائی دم توڑ گئے اور گیارہ افراد زخمی ہو گئے۔ ملتان میں ہونے والا دھماکا حرم گیٹ محلہ جوگیاں میں ہوا جہاں خاتون نے سحری کے وقت آگ جلائی تو سلنڈر پھٹنے سے دھماکے کے باعث 3 منزلہ بوسیدہ عمارت قریبی کچے مکان پر گر گئی۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور ضلعی انتظامیہ سے اس حادثے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کے خاندان کی مالی امداد کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ ادھر، راولپنڈی کے مختلف علاقوں میں چند گھنٹوں کے دوران گیس لیکیج کے باعث چار دھماکے ہوئے جن میں 8 ماہ کا بچہ ارحم اور ساڑھے 3 سال کی آیت فاطمہ موقع پر جاں بحق ہوگئی جبکہ بچوں کی ماں جھلس گئی۔ دیگر واقعات میں بچوں اور خواتین سمیت آٹھ افراد زخمی ہوئے۔ ریسکیو حکام کے مطابق، چاروں دھماکے گیس لیکیج کے بعد بجلی کا سوئچ آن کرنے یا ماچس جلانے کے باعث پیش آئے۔ ان دھماکوں کے حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے سوئی ناردرن گیس نے کہا ہے کہ ملتان واقعہ گیس لیکیج کا نتیجہ نہیں تھا جبکہ بھابڑا بازار راولپنڈی میں جس کمرے میں آگ لگی وہاں گیس کی کوئی لائن موجود نہیں تھی۔ سوئی ناردرن گیس کی وضاحت اپنی جگہ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ گیس کی لوڈ شیڈنگ کے باعث لوگ گیس سلنڈر استعمال کرنے پر مجبور ہیں جبکہ احتیاطی اقدامات سے عدم واقفیت کے باعث سلنڈر پھٹنے کے واقعات بھی ہورہے ہیں۔ اسی طرح گیس اچانک بند ہونے سے چولہے کھلے رہنے کے باعث کئی گھروں میں گیس لیکج سے آتشزدگی کے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ یہ مسئلہ جاں بحق اور زخمیوں کو مالی امداد دینے سے حل نہیں ہوگا، اس مسئلے کے سدباب کے لیے معاشرے میں شعور و آگہی کی مہم چلانا ضروری ہے جس کا ہر صوبائی حکومت کو عوام کے لیئے خصوصی انتظام کرنا چاہیے۔