اسلام آباد (عترت جعفری) آئی ایم ایف کا پروگرام عام طور پر تین سال کی مدت کا ہوتا ہے، تاہم ضرورت پڑھنے پر اس کی میعاد میں توسیع کروائی جا سکتی ہے، توسیع فنڈ کی سہولت (eff) کی میعاد بھی تین سال ہی ہوگی، پاکستان 36 سال سے آئی ایم ایف کے پروگراموں میں ہے، نیا 24 واں پروگرام لیتے ہوئے آئی ایم ایف کی جو عمومی شرائط ہو سکتی ہیں جو کہ ہر پروگرام کا حصہ ہوتی ہیں، ان میں انٹرسٹ ریٹ کو بڑھانا، ٹیکس بیس کو بڑھانا، کفایت شعاری اختیار کرنا، بجلی اور گیس کی پوری لاگت صارف سے وصول کرنا، ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ بیسڈ، خسارہ پر قابو،نجکاری، برآمدات میں اضافہ شامل ہیں، نئے پروگرام میں بھی یہی شرائط شامل ہوں گی۔ اس سے قبل پاکستان نے جو پروگرام لیا تھا وہ چھ ارب 40 کروڑ ڈالر کا تھا جسے مکمل نہیں کیا جا سکا تھا، حال ہی میں آئی ایم ایف نے رکن ممالک کے لئے قرض کے کوٹا میں اضافہ کیا گیا ہے، 6.4 ارب ڈالر پاکستان کے کوٹا کے چار گنا کے مساوی تھے، آئی ایم ایف قرض کو کوٹہ کے چھ سے سات گنا تک بڑھا سکتا ہے، پاکستان کے اکنامک ٹیم کی کامیابی یہ ہوگی جو کہ وہ مذکورہ بالا شرائط میں کتنی رعایات لینے میں کامیاب ہوتی ہے، جبکہ قرض کی رقم چھ ارب ڈالر سے آٹھ ارب کے درمیان ہو سکتی ہے۔ اکنامک مینجمنٹ ٹیم کی مذاکرات کرنے کی صلاحیت پر منحصر ہوگا کہ وہ اس نئے پروگرام کی طے شدہ رقم میں سے ' اپ فر نٹ 'کے طور پر کتنی رقم جاری کراتی ہے ، رقم اقساط میں ہوں گی اور ریویو ہوں گے۔ پاکستان کا جاری سٹینڈبائی ارینجمنٹ بہت سخت پروگرام ہے، اس میں پہلے اقدام مکمل کرنا پڑے اور اس کے بعد قرض کی قسط جاری ہوتی رہی ہے، اپریل میں اس پروگرام نے ختم ہونا ہے اور ابھی اس کا ریویو اب شروع ہو رہا ہے، نئے پروگرام کا معاہدہ بجٹ سے پہلے ہونے کی توقع ہے اور بجٹ کے امور بھی نئے پروگرام کا حصہ ہوں گے۔