کراچی (نوائے وقت رپورٹ) کراچی سے لاپتا ہونے والے ایان نے بیان دیا کہ ہم اپنی مرضی سے گھر سے نکلے تھے، نانی اور خالہ گالیاں دیتی تھیں اور گھر کی صفائی کراتی تھیں۔ نانی کے گھر سختی ہوتی تھی، نانی اور خالہ کھانا بھی خراب دیتی تھیں۔ ایان نے بتایا کہ ہم کرونا کے بعد سے سکول بھی نہیں گئے تھے۔ ایان نے پولیس کو بیان دیا کہ ایک انکل آنٹی نظر آئے تو ان کے پاس گئے جو اپنے گھر لے گئے اور ہمارا خیال رکھا۔ ایان نے بتایا کہ ہم نے انکل آنٹی کے گھر رات گزاری۔ انہوں نے ہمارا خیال رکھا، ہم سے گھر سے بھاگنے کی وجہ پوچھی، ہمیں نارتھ ناظم آباد کے مال میں انکل آنٹی نے چھوڑا تھا۔ دوسری جانب پاکستان رینجرز سندھ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ رینجرز سندھ نے اغوا برائے تاوان کی واردات کو ناکام بنادیا ہے۔ ترجمان رینجرز نے کہا کہ 12مارچ کو نارتھ ناظم آباد سے کم عمر بہن بھائی ایان اور انابیہ لاپتہ ہوئے تھے، بچوں کی والدہ کو اغوا برائے تاوان کی بیرون ملک سے کال موصول ہوئی تھی جس میں اغوا کاروں نے بچوں کی والدہ سے 10 لاکھ روپے تاوان طلب کیا تھا۔ ترجمان نے بتایا کہ جدید تکنیکی ذرائع استعمال کرتے ہوئے بچوں کا سراغ لگایا گیا، اغواکار گرفتاری سے بچنے کے لیے بچوں کو کراچی کے علاقے حیدری میں چھوڑ کر فرار ہوئے۔ بچوں کی والدہ شمائلہ ناز نے فیس بک پوسٹ کے ذریعے بتایا تھا کہ ان کے دو کم عمر بچے 12 سالہ ایان اور 11 سالہ انابیہ منگل کی رات 12 بجے سے لاپتا ہیں۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بچوں کی والدہ شمائلہ ناز ملازمت کے سلسلے میں یو اے ای میں مقیم ہے۔ والدہ کی پوسٹ کے مطابق بچے فوڈ چین تک برگر لینے نکلے تھے اور پھر کئی گھنٹے گزر جانے کے باوجود گھر نہیں پہنچے۔ پرائیویٹ نمبر سے اغوا برائے تاوان کا فون بھی آیا تھا۔
’’نانی اور خالہ گالیاں دیتیں‘‘ کراچی سے لاپتہ بچے گھر واپس پہنچ گئے
Mar 14, 2024