یہ انسٹاگرام پر راتوں رات غیر معمولی شہرت حاصل کرنے والا ایک کھانے کا مرکز ہے: کراچی میں فرائز کا اسٹال۔صارفین کی ایک طویل قطار اب روزانہ جنوبی شہر کے نیشنل اسٹیڈیم کے قریب ارباز عباسی کے بوتھ پر نظر آتی ہے جو ان کے اس منفرد خیال کی بنا پر کھینچی چلی آتی ہے کہ انہوں نے اپنے کاروباری سفر کو آن لائن دستاویزی شکل دی۔ اس میں سوشل میڈیا صارفین کو دکھایا جاتا ہے کہ وہ کس طرح ایک کامیاب کاروباری بننے کے خواب کو حقیقت میں بدل رہے ہیں۔12 فروری کو ایگل لسٹ کہلانے والا اسٹارٹ اپ قائم کرنے اور پہلی بار اپنا اسٹال کھولنے کے بعد سے 25 سالہ نوجوان نے اپنے سفر کے ہر قدم کو آن لائن ریکارڈ کیا ہے: کاروبار کے لیے جگہ کی تلاش سے لے کر سامان خریدنے اور اپنی روزانہ کی فروخت اور گاہکوں سے میل جول تک۔ اس سفر میں انہوں نے ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں انسٹاگرام پر تقریباً 200,000 فالوورز حاصل کر لیے ہیں اور وہ 'فرائز سیلر' یا 'فرائے گائے' کے نام سے معروف ہیں۔2019 میں الیکٹریکل انجینئرنگ میں ڈگری یافتہ اور ایک ویب ڈیزائنر کے طور پر مختصراً فری لانس کرنے والے عباسی نے اپنے اسٹال پر ایک گاہک کے لیے سفید کاغذی ڈبے میں فرائیز کا ڈھیر انڈیلتے ہوئے عرب نیوز کو بتایا، "لوگ مجھ سے سوال کرتے تھے کہ کیا یہ کاروبار واقعی کافی منافع بخش ہے … درحقیقت حال ہی میں میرے ایک دوست نے مجھے چیلنج کیا کہ میں اسے ثابت کروں تو مجھے یہ خیال آیا۔"میں نے نہ صرف یہ کرنے [فرائز اسٹال کھولنا] کا فیصلہ کیا بلکہ اس چیز کو دستاویزی شکل بھی دی کہ کوئی شخص ایک چھوٹے کاروبار کو کامیابی میں کیسے بدل سکتا ہے۔"نے 50,000 روپے کے بجٹ سے کام شروع کیا اور بتایا کہ انہوں نے پہلے دن سامان کی خریداری سمیت پورا سٹال لگانے میں اس سے کچھ کم رقم خرچ کی۔"سیٹ اپ میں ایک سٹال، فرائیر اور کٹنگ مشین شامل تھی جس کی قیمت 30,000 روپے تھی۔ پھر میرے پاس 20,000 رہ گئے تو میں نے ایسی جگہیں تلاش کرنا شروع کیں جہاں سے مجھے کم قیمت پر باقی سامان مل سکے۔ میں نے کئی بازار دیکھے جیسا کہ میں نے اپنی [سوشل میڈیا] ویڈیوز میں بھی اشتراک کیا ہے۔"عباسی نے کہا کہ ان کی کامیابی کا راز ان کی "مواصلاتی مہارت" اور مارکیٹ ریسرچ میں ان کی محنت تھی۔انہوں نے کہا، "میری ویڈیوز میں ایک دلچسپی اور تجسس ہے۔۔ آپ کی بات چیت کی مہارت، گاہکوں کے ساتھ میل جول سب کا عمل دخل ہے۔ میں گاہکوں کی مرضی پر عمل کرتا ہوں۔ یہ بات میرے کاروبار کو منفرد بناتی ہے۔"اور تحقیق اور نئے رجحانات میں سرفہرست رہنا ہمیشہ اولین ترجیح رہی ہے:"میں پوری دنیا سے فرائز پر ویڈیوز دیکھتا ہوں۔ میں نے کچھ چیزوں کا امتزاج بنایا ہے مثلاً جاپانی فرائز کی ترکیب کو امریکہ کے یا بیلجیئم کے فرائز کے ساتھ ملانا۔فی الحال عباسی 12 سے زائد ذائقے پیش کرتے ہیں جن میں چکن تکہ، ہاٹ اینڈ ساور، فجیتا، میکسیکن، سرخ مرچ، پنیر، ہری مرچ اور لہسن شامل ہیں۔ اس کے علاوہ وہ مرکبات ہیں جو وہ کسٹمر کی مرضی سے بناتے ہیں۔عباسی کے ایک وفادار گاہک تنزیل عباس نے کہا کہ جب دوستوں اور خاندان والوں نے کہا تو تب انہوں نے ان کو انسٹاگرام پر فالو کیا:میں اس قسم کا مواد [سوشل میڈیا پر] پہلی بار دیکھ رہا ہوں۔ ایک اسٹارٹ اپ ہونا، روزمرہ کا سفر دکھانا اور اس سب کا انتظام کرنا۔ اس کا جدوجہد کا سفر ایک تحریک ہے اور اسی وجہ سے ہم روزانہ یہاں آتے اور فرائز کھاتے ہیں۔"ایک اور گاہک کاشیان نے لذیز ذائقے کی تصدیق کی اور کہا کہ کراچی جہاں کھانے کا کاروبار بہت زیادہ بھرا ہوا ہے، وہاں کے دوسرے دکانداروں کے مقابلے میں عباسی کے فرائز کا ذائقہ "منفرد" تھا۔کاشیان نے کہا، "میں نے انسٹاگرام پر چوتھے دن سے [ان کا سفر] دیکھنا شروع کیا اور یہی چیز مجھے یہاں کھینچ لائی۔ وہ سب کو دکھا رہے ہیں کہ کوئی کام چھوٹا یا بڑا نہیں ہوتا۔"اگرچہ عباسی نے اپنے سٹارٹ اپ کے اخراجات کا انکشاف کیا ہے لیکن ابھی تک اپنے منافع کو ظاہر نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اور وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے پاس مستقبل کے لیے مزید تراکیب چھپا رکھی ہیں:فرائیر میں گرم تیل میں تازہ کٹے ہوئے فرائز انڈیلتے ہوئے انہوں نے کہا، "ایک چیز ہے جسے میں نے [اب تک اپنی ویڈیوز میں] راز میں رکھا ہوا ہے۔ میں اسے 30 دن کے بعد ظاہر کروں گا۔ یہ ان لوگوں کے لیے اہم ہے جو اسی طرح کا کاروبار قائم کرنا چاہتے ہیں۔30 دن کے بعد عباسی اس بارے میں مکمل تدریسی ویڈیوز اپ لوڈ کرنے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں کہ انہوں نے اپنے کاروبار کو کس طرح ترقی دی تاکہ دوسرے خواہشمند کاروباریوں کو مدد ملے۔
انہوں نے کہا، "میں اسے ایک برانڈ میں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں اور اپنی [کھانے کا کاروبار قائم کرنے کی] سیریز کو دستاویزی شکل دیتا رہوں گا۔ مجھے سٹال کو فرنچائز/برانچ کی صورت میں پھیلانے کی امید ہے۔"
"ہم فرائز سے ابتدا کریں گے اور پھر میں طلب کے مطابق آہستہ آہستہ کھانے کی دوسری چیزوں کی طرف بڑھوں گا