اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کے دائمی وارنٹ گرفتاری منسوخ کرتے ہوئے ضمانت بھی منظور کر لی۔اسلام آباد کی احتساب عدالت میں حسن، حسین نواز کے خلاف فلیگ شپ، العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز پر وارنٹ منسوخی پر سماعت ہوئی۔ریفرنسز میں مفرور حسن اور حسین نواز احتساب عدالت پیش ہوئے اور خود کو جج ناصر جاوید رانا کے روبرو سرنڈر کر دیا۔ابتدائی سماعت کے دوران معاون وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حسن نواز، حسین نواز کے وکیل قاضی مصباح دوسری عدالت میں مصروف ہے، وہ 12 بجے تک پیش ہوں گے۔جج ناصر جاوید رانا نے کہا کہ حسن نواز، حسین نواز کو عدالت نے آج تک ہی ریلیف دیا ہے، دونوں آج عدالت کے سامنے سرنڈر کریں۔احتساب عدالت اسلام آباد نے حسن نواز، حسین نواز کے پیش ہونے تک سماعت میں وقفہ کر دیا، وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہونے پر دونوں اپنے وکیل قاضی مصباح کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے دوران قاضی مصباح نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر دائمی وارنٹ معطل کرنے کی درخواست دی تھی جس پر جج ناصر جاوید رانا نے استفسار کیا کہ کتنے کیسز ہیں؟جواب میں قاضی مصباح نے کہا کہ تین ریفرنسز ہیں اور تینوں میں ہم نے درخواستیں دائر کر دی ہے، تین میں سے دو ریفرنسز میں بریت کے دو فیصلے ہائیکورٹ سے آئے ہیں، ایک ریفرنس میں احتساب عدالت نمبر دو نے ہی بریت کا فیصلہ دیا تھا، ٹرائل کے بریت کے فیصلے کو نیب نے چیلنج کیا تھا اور بعد میں اپیل واپس لے لی۔قاضی مصباح کا مزید کہنا تھا کہ ایون فیلڈ میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی بریت ہو چکی، العزیزیہ ریفرنس میں ان کے والد کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے بریت دی تھی، فلیگ شپ میں نواز شریف کو ٹرائل کورٹ نے بری کیا تھا۔وکیل قاضی مصباح نے کہا کہ کل کی سماعت پر میرے موکل کو حاضری سے استثنیٰ دیا جائے جس پر عدالت نے حسین نواز سےاستفسار کیا کہ آپ کب تک پاکستان ہیں؟ جواب میں حسین نواز نے کہا کہ ابھی فی الحال میں پاکستان ہی ہوں۔بعدازاں احتساب عدالت نے حسین نواز اور حسن نواز کی وارنٹ گرفتاری منسوخ کرتے ہوئے 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت بھی منظور کر لی۔حسین اور حسن نواز نے کل کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی دائر کردی بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی، عدالت نے پاناما ریفرنسز میں حسن اور حسین نواز کے اشتہاری کا سٹیٹس بھی ختم کر دیا۔واضح رہے کہ 12 مارچ کو حسن اور حسین نواز 7 سال بعد وطن واپس پہنچے تھے، احتساب عدالت نے 7 سال قبل دونوں ملزمان کو اشتہاری قرار دیا تھا۔حسین نواز نے کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ پاکستانی شہری نہیں ہو، میں پاکستانی شہری ہوں، جو ہمارے ساتھ ہوا وہ سب آپ کے سامنے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میرا اور حسن نواز کا کسی حکومت سے تعلق نہیں، ذاتیات پر کردار کشی کرنا ختم ہونا چاہیے، 12 اکتوبر 1999 کو سیاسی انتقام لینا شروع کیا، قید تنہائی میں رکھا، 14 ماہ جیل میں رکھا، بغیر کسی کیس کے جلاوطن کر دیا گیا۔حسین نواز نے کہا کہ ہر شخص کو فیئر ٹرائل کا حق ملنا چاہیئے، پارلیمنٹ اور حکومت جو بہتر سمجھتے ہیں نیب کے حوالے سے قانون سازی کرے، اقتدار اللہ کی دین ہے نواز شریف نے مریم نواز کے اہل کندھے دیکھ کر ذمہ داری ڈالی۔انہوں نے مزید کہا کہ مریم قوم کو مایوس نہیں کریں گی، والدہ کی تدفین میں شریک نہ ہونے کا دکھ ہے، یہ بات غلط ہے کہ ہم نے والدہ کا جنازہ نہیں پڑھا۔