استنبول دنیا کا وہ واحد شہر ہے جسے کئی حوالوں سے انفرادیت حاصل رہی ہے، دو براعظموں پر پھیلا یہ دنیا کا واحد شہر ہے، اس کے ایک طرف یورپ ہے تو دوسری جانب ایشیا ہے، مورخین اسی لئے اس شہر کو ایک ایسا ثقافتی اور جغرافیائی پل قرار دیتے ہیں جو مشرق اور مغرب کے درمیان پھیلا ہوا ہے۔ دراصل بنیادی طور پر تو یہ آبنائے باسفورس ہی ہے جس نے ترکی کے یورپی حصے اور ایشیائی حصے کو جدا کر کے یورپ اور ایشیا کے درمیان ایک سرحد قائم کر رکھی ہے، اس آبنائے کو ’’آبنائے استنبول‘‘ بھی کہا جاتا ہے، یہ آبنائے اگرچہ دنیا کی سب سے تنگ آبنائے ہے جو بحیرہ اسود کو بحیرہ مرمرہ سے ملاتی ہے، یہ بین الاقوامی جہاز رانی کی ایک گزرگاہ کے طور پر بھی استعمال ہوتی ہے۔ یہ تاریخ کا واحد خطہ ہے جو لگاتار مسیحی اور اسلامی سلطنتوں کا دارالحکومت رہا ہے، یہی نہیں بلکہ یہ یوں بھی منفرد شہر ہے کہ مختلف ادوار میں اس کے نام بھی وقت کے ساتھ ساتھ بدلتے رہے ہیں، اس شہر کو 658 قبل مسیح میں یونانیوں نے ’’بازنطیوم‘‘کا نام دیا تھا جو یہاں کے میگارا آباد کاروں نے دیا تھا، عمومی روایات کے مطابق یہ نام ایک مقامی نام ’’بیزاس‘‘ سے ماخوذ ہے جو یونانی اساطیر کا ایک کردار تھا۔