پاکستان اور آئی ایم ایف مشن کے درمیان مذاکرات ہوئے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے تعمیراتی شعبے کیلئے خصوصی ٹیکس نظام کو جلد از جلد ختم کرنے کا مطالبہ کیا،صنعتی اداروں کیلئے ٹیکس مراعات، ایف بی آر اور کابینہ کے صوابدیدی اختیاربھی ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔آئی ایم ایف حکام کا کہنا ہے کہ ٹیکس مراعات لاگت اور فوائد کی باقاعدہ تشخیص سے مشروط ہونا چاہیے. غیر منافع بخش تنظیموں کی ٹیکس چھوٹ منسوخ کر کے ٹیکس نیٹ میں لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔آئی ایم ایف نے نیشنل ٹیکس کونسل کے ٹی او آرز میں توسیع،نیشنل ٹیکس کونسل کے ٹی او آرز میں ٹیکس ریٹس میں ہم آہنگی کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ زرعی آمدن اور پراپرٹی ٹیکس کی بنیاد میں توسیع بھی ٹی او آرز میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا.آئی ایم ایف نے وفاقی حکومت کو صوبائی حکومتوں سے تعاون بڑھانے کا مطالبہ بھی کیا۔آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ میں ٹیکس پالیسی یونٹ قائم کرنے کی سفارش کی،ایف بی آر اور دیگر اداروں کیساتھ ڈیٹا کے تبادلے کیلئے مفاہمتی یادداشتیں تیار کرنے کی بھی سفارش کی گئی۔ایف بی آر کو خیراتی اداروں کو موجودہ ٹیکس مراعات پر دوبارہ جائزہ لینے کی ہدایت بھی کی گئی۔اجلاس میں بی آئی ایس پی حکام نے آئی ایم ایف وفد کو بریفنگ دی جس میں بتایا گیا کہ کفالت پروگرام کے تحت 93 لاکھ متاثرین کو ادائیگیوں کیلئے نیا بینکنگ ماڈل متعارف کرایا گیا۔بی آئی ایس پی نئے ادائیگی نظام سے سالانہ 2 ارب روپے کی بچت کرے گا.مزید بینکوں کی شمولیت سے ادائیگی کے طریقہ کار میں زیادہ شفافیت اور سہولت پیدا ہو گی۔