چیف جسٹس آف پاکستان افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس غلام ربانی اورجسٹس خلیل الرحمان رمدے پرمشتمل تین رکنی بینچ نے حکم دیا ہے کہ ہمیش خان کو قانون کے مطابق تمام سہولیات فراہم کی جائیں اور ضرورت پڑنے پر ڈائریکٹرانویسٹیگیشن اوروکیل سے بھی ملنے کی اجازت دی جائے۔ نیب کی طرف سے ڈائریکٹر انویسٹیگیشن رفعت راؤ نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ ہمیش خان سے کسی قسم کی بدسلوکی نہیں کی جائے گی اورانہیں قانون کے مطابق سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ وکیل اور تفتیشی افسرکےعلاوہ ہمیش خان کے لواحقین کی بھی ہفتہ میں ایک بار ملاقات کروائی جائے گی۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے اور نیب کی ایک مشترکہ ٹیم شام تک ہمیش خان کو لے کرلاہور پہنچے گی جہاں اسے لاہور کے چمبہ گیسٹ ہاوس میں رکھا جائے گا جسے پولیس سٹیشن قرار دے دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ کسی سے بھی خوف ذدہ ہوئے بغیر کارروائی کی جائے ۔ سپریم کورٹ نے ان وکلاء کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لانے کا حکم دیا ہے جنہوں نے بینک آف پنجاب کیس میں پیسے لئے تھے۔کیس کی مزید سماعت چھبیس مئی تک ملتوی کر دی گئی ہے۔