لاہور(نیوزرپورٹر) کالاباغ ڈیم جیسا قابل عمل منصوبہ کو سیاست کی نذر کرنے سے ہر برس 550 ارب روپے کانقصان ہو رہا ہے۔ کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے تقریبا 65لاکھ ایکڑ فٹ پانی فصلوں کے لئے ملے گا ۔کالاباغ ڈیم کی تعمیر6 ملین ایکڑ فٹ تک پانی کو ذخیرہ کیا جاسکتا تھا اس سے ایک روپے تک فی یونٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔کو ئی بھی پانی کا بڑا منصوبہ شروع کر کے فرنس آئل کی مد میں سالانہ 200 ارب روپے تک بچایا جا سکتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار ا نسٹی ٹیو یشن آف انجینئرز پاکستان کے ڈاکٹر جاوید یونس اوپل ،انجینئرمیاں سلطان محمود، انجینئرامیر ضمیر خان،ایگری فورم پاکستان کے چئیرمین ابراہیم مغل نے کیا انہوں نے بتایا کہ حکومت نے چاروں صوبوں میں2009ءکے شروع میں 12 بڑے اور پانچ چھوٹے ڈیمز بنانے کا بھی اعلان کیا مگر کام شروع نہیں کیاگیا ۔ کالا باغ ڈیم کے صاف پانی سے زراعت میں فی ایکڑ پیداوار میں 20 سے 25 فیصد اضافہ ہو گا اور مجموعی طور پر 70لاکھ ایکڑ بنجر زمین کو قابل کاشت بناکر اربوں روپے کمائے جا سکتے ہیں اور 25 سے 30ہزار افراد کو روزگار بھی حاصل ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ کالاباغ ڈیم کی تعمیر نہ ہونے کی وجہ سے نہری پانی کی قلت بڑھ رہی ہے ۔ جس کو پورا کرنے کے لیے10 لاکھ ٹیوب ویلوں کے ذریعے کی گئی آبپاشی میں فی ایکڑ پیدواری استعداد میں 25فیصد کمی واقع ہوگئی ہے۔ دو لاکھ ٹیوب ویل بجلی پر 8 لاکھ ٹیوب ویلوں کو ڈیزل پر چلا کر زرعی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ پاکستان کے زرعی نہری نظام میں کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے ساڑھے تین کروڑ ایکڑ زمین کو کاشت کیا جا سکتا ہے ۔کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے سرحد میں ڈیرہ اسماعیل خان ، بنوں ، نوشہرہ سمیت دیگر اضلاع میں 8 لاکھ کے قریب بنجر اور ویران زمین دوبارہ قابل کاشت ہو سکے گی۔ صوبہ بلوچستان کی ساڑھے تین لاکھ ایکڑ بنجر زمین بھی قابل کاشت ہو سکے گی۔