ایم ریاض
صوبہ خیبر پی کے میں 11مئی کے عام انتخابات کے نتیجہ میں صوبہ سے قومی اسمبلی کی 35اور صوبائی اسمبلی کی 99نشستوں پر ان قانون ساز ایوانوں کیلئے ارکان کا انتخاب ہوگیا ہے اور انتخابی نتائج کے مطابق صوبہ سے قومی اسمبلی کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف نے 16نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے جبکہ صوبہ خیبر پی کے سے جمعیت علماءاسلام (ف) نے قومی اسمبلی کی 6،پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 4، جماعت اسلامی نے 3،قومی وطن پارٹی نے ایک ، اے این پی نے ایک، عوامی جمہوری محاز نے ایک ، جنرل (ر) پرویز مشرف کی آل پاکستان مسلم لیگ نے ایک نشست پر کامیابی حاصل کی ہے پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ق)خیبر پی کے سے قومی اسمبلی سے کی کوئی نشست حاصل نہ کرسکی قومی اسمبلی کی طرح صوبہ خیبر پختونخوا سے صوبائی سمبلی کے عام انتخابات میں بھی پاکستان تحریک انصاف صوبہ کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہے صوبائی اسمبلی کی 99نشستوں پر ہونے والے ان انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف نے 34نشستیں حاصل کی ہیں جمعیت علماءاسلام نے 16،پاکستان مسلم لیگ (ن)نے 12، جماعت اسلامی نے 7،قومی وطن پارٹی نے 7،اے این پی نے 3، عوامی جمہوری اتحاد نے 3،پیپلز پارٹی نے 2 جبکہ صوبائی اسمبلی کی 13نشستوں پر آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی صوبہ خیبر پی کے نے اپنی دیرنیہ سیاسی روایات برقرار رکھتے ہوئے اس بار بھی عام انتخابات میں کسی ایک سیاسی جماعت کو صوبائی اسمبلی میں سادہ اکثریت نہ دی یہی وجہ ہے کہ ایک بار پھر سیاسی جماعتوں کو صوبہ میں حکومت سازی کے کٹھن مرحلہ سے گزر رہا ہے حکومت سازی کیلئے پاکستان تحریک انصاف نے ایک چار رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل پر ویز خٹک، صوبائی صدر اسد قیصر، شاہ فرمان اور عاطف خان شامل ہیں ان چاروں میں پرویز خٹک پارلیمانی سیاست کے پرانے کھلاڑی ہیں جو پیپلز پارتی پارلیمنٹرینز اور پیپلز پارٹی شیر پاﺅ سے وابستہ اور متعدد بار صوبائی وزیر اور نوشہرہ کے ضلع ناظم رہ چکے ہیں جبکہ باقی پی ٹی آئی کے اس کمیٹی کے باقی تینوں ارکان پہلی مرتبہ اسمبلی کے رکن منتخب ہوگئے ہیں پاکستان مسلم لیگ ن ، جمعیت علماءاسلام ف،پاکستان پیپلز پارٹی اور اے این پی کے بارے میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خیالات کے پیش نظر ان جماعتوں کیساتھ صوبہ میں حکومت سازی کیلئے اتحاد کے امکانات زیادہ روشن نہیں اور یوں تحریک انصاف کو خیبر پی کے میں حکومت بنانے کیلئے ارکان کی مطلوبہ تعداد کے حصول کیلئے جماعت اسلامی اور آفتاف شیر پاﺅ کی قومی وطن پارٹی کیساتھ ساتھ آزاد ارکان میں سے اتحادیوں کا انتخاب کرنا پڑے گا اس مقصد کیلئے عمران خان اور جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن کے مابین رابطوں کیسا تھ ساتھ پر ویز خٹک نے آفتاب شیر پاﺅ سے بھی رابطہ کیا ہے جبکہ آزاد ارکان بھی ان کے رابطے میں ہیں صوبہ میں حکومت سازی کیلئے کسی سیاسی جماعت سے اتحاد کے معاملہ پر جماعت اسلامی کی صوبائی مجلس عاملہ غور کر رہی ہے دوسری طرف جمعیت علماءاسلام ف کے امیر مولانا فضل الرحمن بھی متحرک ہوگئے ہیں جنہوں نے اتوار کے روز مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف سے ٹیلی فون رابطہ میں ان سے خیبر پی کے میں حکومت سازی پر بھی بات کی جمعیت علماءاسلام ف کے رہنماءاور سابق وزیراعلی اکرم خان درانی بھی سرگرم عمل ہو چکے ہیں اور انہوں نے مسلم لیگ (ن) ، قومی وطن پارٹی اور آزاد ارکان سے رابطے کئے ہیں جبکہ اس معاملہ پر اکرم خان درانی اور مسلم لیگ (ن)کے صوبائی صدر پیر صابر شاہ کے مابین ایک ملاقات پیر کی شب پشاور میں ہو رہی ہے اس سلسلہ میں پیر صابر شاہ نے نوائے وقت کو بتایا کہ عام انتخابات میں صوبہ کے عوام نے جس سیاسی جماعت کو جو مینڈیٹ دیا ہے ہم اس کا احترام کرتے ہیں تاہم یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت کو صوبائی اسمبلی میں ارکان کی سادہ اکثریت حاصل نہیں اور یوں کوئی ایک بلکہ دو سیاسی جماعتیں بھی صوبہ میں حکومت سازی کی پوزیشن میں نہیں اور جمہوری روایات کے مطابق یہ سیاسی جماعتوں کا حق ہے کہ وہ صوبہ میں مخلوط حکومت کے قیام کیلئے کوششیں کریں جے یو آئی کے رہنماءاکرم خان درانی نے بھی صوبہ میں مخلوط حکومت کے قیام کی کوششوں میں کامیابی کی توقع کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ خیبر پی کے کو جن مسائل کا سامناہے اس کا تقاضا ہے کہ وفاق سے محاز آرائی کا راستہ اختیار کرنے کی بجائے یہاں ایک ایسی حکومت قائم کی جائے جو وفاق کیسا تھ ہم آہنگی رکھتی ہو صوبہ میں حکومت سازی کی ان کوششوں میں آزاد ارکان کی قدرو قیمت میں کہیں زیادہ اضافہ ہوگیا ہے ۔