لاہور (فرخ سعید خواجہ) مسلم لیگ (ن) نے مرکز اور پنجاب میں مختصر کابینہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ الیکشن جیتنے سے قبل ہی نواز شریف کی کچن کابینہ میں شامل اسحاق ڈار، شہباز شریف، سنیٹر پرویز رشید، چودھری نثار علی خان، احسن اقبال، مریم نواز شریف میں اس بات پر اتفاق ہو گیا تھا کہ اللہ نے اقتدار دیا تو مرکز اور صوبوں میں کابینہ کے ارکان کی تعداد مختصر رکھی جائے گی۔ 11 مئی کے الیکشن کے نتائج کے بعد رائے ونڈ اور ماڈل ٹاﺅن کی فضاﺅں میں چہ مےگوئیاں جاری ہیں کہ وزیراعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف ہوں گے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار ہوں گے جبکہ چودھری نثار علی خان یا خرم دستگیر خان میں سے کسی ایک کو وفاقی وزیر پانی و بجلی بنایا جائے گا۔ قرعہ فال انجینئر خرم دستگیر کے نام نکلا تو چودھری نثار علی خان کو پٹرولیم و گیس کی وزارت ہی ملے گی۔ احسن اقبال کو پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کی وزارت سونپے جانے کا چرچا ہے۔ اس مرتبہ لاہور سے خواجہ سعد رفیق کو وفاقی وزیر بنا کر اہم وزارت دیے جانے کی باتیں ہو رہی ہیں۔ سینئر سیاستدان سرتاج عزیز جو وفاقی وزیر خزانہ اور وفاقی وزیر خارجہ رہ چکے ہیں اس مرتبہ بھی اہم ذمہ داری سے نوازے جائیں گے۔ قومی اسمبلی کے سپیکر کے لئے بلوچستان کے سینئر رہنما محمود خان اچکزئی کا نام زیرغور ہے۔ واضح رہے کہ الیکشن کمشن نے قومی اسمبلی کی 272 جنرل نشستوں کا لگ بھگ غیرحتمی سرکاری نتیجے کا اعلان کر دیا ہے۔ مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے خواتین اور غیرمسلموں کی مخصوص نشستوں کے لئے نام پہلے ہی الیکشن کمشن کو بھیجے جا چکے ہیں۔ ان خواتین کے کاغذات نامزدگی بھی جمع ہو چکے ہیں۔ کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن کے ساتھ ہی خواتین اور غیرمسلموں کی نشستوں پر کامیاب ہونے والوں کا نوٹیفکیشن جاری ہو جائے گا۔ 30 جون 2013ءتک وفاقی بجٹ 2013-2014ءمنظور کیا جانا آئینی تقاضا ہے۔ اس لئے غالب امکان ہے کہ 25 مئی تک نومنتخب ارکان کا نوٹیفکیشن ہو جائے گا اور صدر 27 یا 28 مئی کے لئے اجلاس طلب کر لے گا۔ آرٹیکل 53 ون کے تحت قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس میں سبکدوش ہونے والی سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی صدارت میں اجلاس ہو گا جس میں ارکان اسمبلی حلف اٹھائیں گے۔ نئے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے عہدوں کے لئے کاغذات نامزدگی اگلے روز تک جمع کرائے جا سکیں گے۔ کاغذات کی جانچ پڑتال کے بعد سپیکر فہمیدہ مرزا کی صدارت میں نئے سپیکر کا الیکشن ہو گا۔ نومنتخب سپیکر سے حلف لینے کے بعد سپیکر روانہ ہو جائیں گی اور نئے سپیکر کی صدارت میں اجلاس ہو گا جس میں ڈپٹی سپیکر کے عہدے کا چناﺅ ہو گا اور اجلاس برخواست ہو جائے گا۔ آئین کے آرٹیکل الف 2 کے تحت صدر قومی اسمبلی کے ارکان کی اکثریت کا اعتماد رکھنے والے کو حکومت بنانے کی دعوت دے گا۔ وزیراعظم قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد کابینہ تشکیل دے گا۔
لاہور (وقت نیوز) مسلم لیگ ن نے آئندہ وفاقی کابینہ اور دیگر اہم عہدوں پر تعیناتی کیلئے صلاح مشورے شروع کر دئیے۔ چودھری نثار وفاقی کابینہ کے سینئر وزیر ہونگے۔ مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کے سپیکر کے لئے محمود خان اچکزئی اور ریاض پیرزادہ کے ناموں پر غور کیا جا رہا ہے۔ مسلم لیگ ن نے مرکزی حکومت میں دیگر جماعتوں کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ محمود خان اچکزئی کے قومی اسمبلی کے سپیکر بننے سے انکار کی صورت میں ریاض پیرزادہ مضبوط امیدوار ہونگے۔ دوسری صورت میں انہیں وفاقی کابینہ کا حصہ بنایا جائے گا، لیگی ذرائع کا کہنا ہے چودھری نثار علی خان نے پٹرولیم کی وزارت لینے سے انکار کر دیا ہے وہ وفاقی وزیر مواصلات میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں اس بارے میں اب کوئی ابہام نہیں کہ اسحاق ڈار وفاقی وزیر خزانہ ہونگے اور حکومت کی معاشی ٹیم کی قیادت کرینگے، بلوچستان سے منتخب ہونے والے جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کو وفاقی وزیرداخلہ کی اہم ذمہ داری سونپے جانے کا امکان ہے۔ قادر بلوچ ڈی جی رینجرز سندھ اور کور کمانڈر بلوچستان کی ذمہ داریاں بھی ادا کر چکے ہیں اور سکیورٹی امور میں خاصی مہارت رکھتے ہیں، کابینہ کے دیگر وزراءمیں شاہد خاقان عباسی شامل ہوں گے۔ مسلم لیگ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ کا حجم کم رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاق میں امیر مقام، غوث علی شاہ، طارق فاطمی کو مشیر لئے جانے کا امکان ہے۔ وفاقی کابینہ کے ساتھ ساتھ ملک کے انتہائی اہم عہدوں چیئرمین واپڈا، چیئرمین پی آئی اے، چیئرمین اوگرا، او جی ڈی سی ایل، پی ایس او اور تمام وفاقی سیکرٹریز کے عہدوں پر تقرری کے لئے بھی ناموں پر غور کیا جا رہا ہے۔ وفاقی کابینہ میں مسلم لیگ فنکشنل کو ایک وزارت دئیے جانے کا امکان ہے جبکہ جمعیت علمائے اسلام ف کی جانب سے اکرم خان درانی وفاقی کابینہ کا حصہ ہونگے، تاہم یہ فیصلہ ہونا باقی ہے کہ اتحادی جماعتوں کی نمائندگی وفاقی کابینہ میں پہلے مرحلے میں ہو گی یا نہیں، لیگی ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں بارہ سے پندرہ ارکان وفاقی کابینہ میں شامل کئے جائینگے۔