جب راجہ پورس کو سکندرِ اعظم کے سامنے گرفتار کر کے لایاگیا تو سکندرِ اعظم نے پوچھا "تمہارے ساتھ کیا سلوک کیاجائے" ۔ راجہ پورس نے جواب دیا کہ " جیسا ایک بادشاہ دوسرے بادشاہ سے کرتاہے " ۔
جج اور فوجی کبھی ریٹائر نہیں ہوتے انھیں ریٹائرڈ، تنہا اور کمزور سمجھنا بھیانک بھول ثابت ہوسکتی ہے۔ اس مُلک میں پولیس جوکہ کرپشن میں دُنیا میں مشہورہے اسکے بارے میں کہاجاتا ہے کہ " مجاں مجاں دیا ں بیناں نے " عدلیہ اور فوج تو پھر وہ ادارے ہیں جن کی طرف نہ صرف ہمارے ملک میں کوئی شخص بلکہ ہمارے بدترین دُشمن ممالک بھی انگلی نہیں اُٹھا سکتے ہر ادارہ ہر محکمہ اپنے افراد کی ضمانت ہوتاہے صرف سیاسی برادری ہی انتشار کا شکار ہے اگر کسی جماعت کی حکومت پر شب خون مارا گیا تو باقی جماعتیں مٹھائیاں بانٹنے ، ڈھول بجانے ، بھنگڑے ڈالنے اور زہر آلود بیان دینے فوراًمیدان میں نکل آتی ہیں جبکہ فوج نہ صرف ملک وقوم بلکہ نظام کی بھی محافظ ہوتی ہے اگر فوج نہ ہو یا اسکی مداخلت نہ ہو تو ہر آئی جی اپنے اپنے صوبہ پر قبضہ کر کے بیٹھ جائے گا کہ تمام تر انتظامات تو چلاتا ہی میں ہوں۔ اگر غیر جانبدارانہ طور پر دیکھا جائے تو ہمارے ملک میں آمریت اور جمہوریت میں زیادہ فرق نہیں ہے اور نہ ہی ریفرنڈم اور انتخابات زور زبردستی اور دھاندلی کے بغیر ممکن ہیں ان دونوں نظام میں بہت تھوڑے فرق کو ہی غنیمت جان کر ہم سب جمہوریت کو زندہ باد، زندہ باد کرتے رہتے ہیں بدقسمتی ہے ہمارے ملک کی کہ یہاں نظریاتی اور اُصولی سیاست پر کسی کا ایمان نہیں ابن الوقت اور آمر تک یہاں حکمران ہوجاتے ہیں ۔ خوشامد ،چاپلوسی اور لوٹا گری نے ملک میں جمہوریت کو پنپنے ہی دیا جمہوری حکمرانوں کو بھی آمر ہی بنا ڈالا ۔ بیشک نوازشریف محب وطن ہے قوم اس پر بھر پور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے بھاری اکثریت سے وزارتِ عظمیٰ پر براجمان کرواتی ہے لیکن چند انتہائی قریبی نا عاقبت اندیش مشیروں کی وجہ سے ہر بار اسکی کشمکش اور تنائو ان اداروں سے ہوجاتا ہے جن کا بطور وزیراعظم وہ خود سربراہ ہے ہر بار عوامی منتخب حکمران کا کٹہرے میں کھڑا ہونا دراصل عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے۔ اس بار بھی عوام نے پاکستان مسلم لیگ " ن" کو واضح اکثریت سے کامیابی دلائی مسائل میں گھری اس قوم کو نوازشریف ہی مسیحا نظر آتاہے عوام مہنگائی، غربت، لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی کا خاتمہ اور ملک وقوم کی تعمیروترقی و خوشحالی چاہتے ہیں لیکن عوامی بنیادی ضروریات مسلسل نظر انداز ہو رہی ہیں ۔ "قدم بڑھائو نوازشریف ہم تمہارے ساتھ ہیںـ" "سے قدم بڑھائو نوازشریف اللہ تمہارے ساتھ ہے" نعرہ تبدیل کرنے میں مفاد پرست لمحہ بھر کی دیر نہیں لگاتے ۔ ملک میں مکمل جمہوریت کیلئے مضبوط اپوزیشن کا ہونا لازمی جزو ہے۔ نوازحکومت کی تو بہت خوش قسمتی ہے کہ اپوزیشن بھی برائے نام ہی ہے۔ دوسری حکومتیں تو بحرانوں میں ہی گھری رہتی ہیں جب کہ پاکستان مسلم لیگ اپنے لئے خود ہی مسائل پیدا کرتی ہے ۔ دنیا کے تمام ممالک میں سیاسی جماعتیں اور انکے قائدین اقتدار میں ہی رہنا پسند کرتے ہیں بلا شبہ حکمرانی کا اپنا ہی نشہ ہے پروٹوکول سب ہی کو اچھا لگتاہے لیکن کہکشائوں سے سجا یہ راستہ جس قدر خوبصورت اور دلکش نظر آتا ہے اس کی منزل اتنی ہی بھیانک بھی ہوجایا کرتی ہے نا صرف پاکستان بلکہ دنیا میں منتخب وزرائے اعظم کال کوٹھریوں میں بند کیے گئے ، پھانسی چڑھے اور جلاوطن بھی کئے گئے۔
ؔصبح کے تخت نشین شام کو مجرم ٹھہرے
ہم نے پل بھر میں نصیبوں کو بدلتے دیکھا