اسلام آباد (این این آئی) کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے کہا ہے کہ طالبان گروہوں میں جنگ تو ختم ہو گئی لیکن جنوبی وزیرستان کے کمانڈر خان سید سجنا نے اپنی عارضی معطلی کے حوالے سے امیر کا فیصلہ اب تک تسلیم نہیں کیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک طالبان پاکستان کے ایک سینئر رہنماء نے بتایاکہ جنوبی وزیرستان میں طالبان گروہوں کی لڑائی ختم ہو چکی ہے مگر ان کے مابین موجود کشیدگی اور تنائو کو ختم کرنیکی عارضی ذمہ داری کمانڈر عمر خراسانی کو سونپی گئی ہے جو پہلے ہی مہمند ایجنسی میں ٹی ٹی پی کی قیادت سنبھالے ہوئے ہیں۔ طالبان رہنما نے بتایا کہ علاقے میں گذشتہ چار روز سے کرفیو نافذ ہے جس کی وجہ سے نہ تو نومنتخب طالبان کمانڈر اب تک باضابطہ طور پر کام کا آغاز کر سکے ہیں اور نہ ہی ان میں باہمی رابطے ممکن ہو پائے ہیں۔ اب طالبان قیادت کسی علاقے میں کمانڈر کے چنا ئوکے لیے مقامی افراد کے بجائے کسی دوسرے علاقے سے بھی اپنے نمائندوں کو نامزد کر دیتی ہے اور کمانڈر کا چنائو علاقے سے تعلق کے بجائے صلاحیت اور اہلیت کی بنیاد پر ہوتا ہے اور ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ تحریک کا امیر شوریٰ کے کسی فیصلے کو رد کرے لیکن دوسری جانب بہت سے طالبان رہنما اس بات پر بھی حیران ہیں کہ جب تحریک کے امیر نے کمانڈر خان سید سجنا کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے تو طالبان انتظامیہ اس کا رسمی اعلان اور معمول کے مطابق میڈیا کو کوئی تحریری پیغام ارسال کرنے سے کیوں ہچکچا رہی ہے، اس سے قبل طالبان شوری کے رکن اعظم طارق نے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ یہ خبر درست نہیں کہ طالبان شوری کے اراکین خان سید سجنا کے حق میں ہیں یعنی جنوبی وزیرستان کی قیادت ان کے ہاتھ سے لینا نہیں چاہتے۔