کراچی: فائرنگ، ڈاکٹر، پولیس اہلکار سمیت8 جاں بحق، بدنام گینگسٹر بابا لاڈلا گوادر میں قتل

کراچی (نوائے وقت رپورٹ + کرائم رپورٹر + ایجنسیاں) کراچی میں فائرنگ اور تشدد کے دیگر واقعات میں ڈاکٹر سمیت 8 افراد دم توڑ گئے۔ جبکہ گوادر میں سرحد پر  ایرانی فورسز کی فائرنگ سے لیاری گینگ وار کا اہم ترین کردار بابا لاڈلا مارا گیا۔ تفصیلات کے مطابق جناح ہسپتال کے میڈیکولیگل آفیسر 45 سالہ ڈاکٹر منظور حسین میمن ڈیوٹی کے بعد کار میں گھر جارہے تھے، کلفٹن کے علاقے دہلی کالونی کے قریب موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کردی جس سے ڈاکٹر منظور میمن اور انکا ڈرائیور عاشق جاں بحق ہوگیا۔ ڈاکٹر منظور نے مرنے سے قبل لیاری گینگ وار کے ایک ملزم کی مقابلے میں ہلاکت کا میڈیکل سرٹیفکیٹ تیار کیا تھا اور ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ انکی جان کو خطرہ ہے، حکومت انہیں سکیورٹی فراہم کرے۔ دریں اثناء لیاری میں سلاٹر ہائوس کے قریب فائرنگ سے ایک خاتون جاں بحق ہوگئی۔ دریا آباد میں رینجرز نے مقابلے کے دوران گینگ وار ملزم بشیر گڈو عرف میانوالی کو ہلاک کردیا جو بڑے گینگسٹر سلمان بادشاہ کا بیٹا ہے۔ الفلاح کے علاقے میں گینگسٹر شاہد بلوچ مقابلے میں مارا گیا۔ ادھر بنارس پل کے قریب سے ایک نوجوان کی مسخ شدہ نعش ملی۔ علاوہ ازیں بلدیہ ٹائون کے علاقے دائود گوٹھ میں 25 کلو وزنی بم جوکہ ایک بیگ میں پڑا تھا، ناکارہ بنا دیا گیا۔ بم سیمنٹ کے بلاک بناکر تیار کیا گیا جس کے پھٹنے سے وسیع تباہی پھیل سکتی تھی۔ این این آئی کے مطابق لیاری گینگ کا مرکزی کردار ملا نثار بیرون ملک فرارہونے میں کامیاب ہوگیا، حکومت پاکستان نے واپسی کیلئے انٹرپول کو خط لکھ دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حساس اداروں نے اپنی رپورٹ وزیر داخلہ کو ارسال کر دی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ لیاری گینگ وار کا اہم ملزم ملا نثار دس روز قبل بلوچستان کے راستے ایران بارڈر سے اومان فرار ہوا۔ علاوہ ازیں ایم پی آر کالونی میں نامعلوم افراد نے سپیشل برانچ کے اہلکار فہیم کو گولیاں مار کر قتل کردیا۔ نارتھ کراچی کے علاقے شاہنواز بھٹو کالونی میں فائرنگ سے ایک شخص کی موت ہوگئی۔ دوسری طرف گوادر میں جیوانی بارڈر کے قریب مخالفین کی فائرنگ سے لیاری گینگ وار کا اہم کردار اور عزیر بلوچ کا بدترین مخالف نور محمد عرف بابا لاڈلا مارا گیا۔ اسے 3 گولیاں لگیں۔ بابا لاڈلا کی نعش سکیورٹی فورسز کی تحویل میں ہے اور اسے کراچی لانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ تاہم سرکاری ذرائع سے تصدیق نہ ہوسکی۔ بابا لاڈلا کراچی آپریشن کے بعد بلوچستان میں مفرور ہوگیا تھا اور ایران جانے کی کوشش میں تھا اس کے سر پر سندھ حکومت نے 30 لاکھ روپے انعام مقرر کررکھا تھا۔ بابا لاڈلا قتل، ڈکیتی، اغوا برائے تاوان منشیات سمگلنگ کے 150 سے زائد مقدمات میں پولیس کو مطلوب تھا۔ وہ ارشد پپو کا ساتھی تھا اور پپو کے قتل کے بعد گینگ سربراہ کے طور پر ابھر کر سامنے آیا۔ ایک اور گینگسٹر غفار ذکری سے اسکی صلح ہوچکی تھی۔ اطلاعات کے مطابق بابا لاڈلا کو اسکے مخالف رئوف بلوچ اور اس کے ساتھیوں نے فائرنگ کرکے مارا اسکے قتل کے بعد لیاری کے حالات پھر بگڑنے اور خونریزی بھڑکنے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...