سابق الیکشن کمشنر پنجاب کو جھوٹا کہنے، دھمکیاں دینے پر مسلم لیگ ن کی جوڈیشل کمشن میں عمران کیخلاف درخواست: بند کمرے میں سماعت فریقین کے وکلاء کی طلبی

May 14, 2015

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) جوڈیشل انکوائری کمشن میں پاکستان مسلم لیگ ن کے وکیل نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی پریس کانفرنس میں سرکاری گواہ اور سابق الیکشن کمشنر پنجاب انور محبوب کو متعدد بار جھوٹا کہنے اور دھمکیاں دینے کے خلاف متفرق درخواست دائر کرتے ہوئے معاملے کا نوٹس لینے کی استدعا کی گئی ہے، کمشن کے سربراہ چیف جسٹس نے کہا کہ اس حوالے سے فریقین وکلاء سے ان چیمبر میٹنگ کرلیتے ہیں، تحفظات دور کرلئے جائیں، عدم تیاری کے باعث فریقین کے وکلاء نے گواہ پر جرح سے انکار کردیا، انکوائری کمشن نے الیکشن کمشن، مسلم لیگ ن کو متعلقہ کاغذات جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے کمشن کی مزید کارروائی آج 11:30 تک ملتوی کردی۔ جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں قائم تین ر کنی کمشن نے سماعت شروع کی تو پاکستان مسلم لیگ ن کے وکیل شاہد حامد نے کمشن کو ویڈیو فلم کی سی ڈی اور ایک دستاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے جوڈیشل انکوائری کمشن کی دفعات تین چار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کمشن کی کارروائی کے حوالے سے پریس کانفرنس کی جو کمشن کے طے کردہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے، عمران خان نے انور محبوب کو جھوٹا کہا، احتساب کی دھمکیاں دیں، میڈیا نے یہ گفتگو براہ راست نشر کی۔ کسی کے سچا جھوٹا ہونے کا تعین عمران خان نے نہیں بلکہ فاضل کمشن نے کرنا ہے۔ یہ میڈیا گفتگو کمشن کی کارروائی میں مداخلت کے مترادف ہے۔ انہوں نے فاضل کمشن سے کمرہ عدالت میں نصب ملٹی میڈیا سسٹم پر پریس کانفرنس کی ویڈیو دیکھنے اور اس کی روشنی میں نوٹس لینے کی استدعا کی، جسٹس ناصر الملک نے ان کے اعتراضات نوٹ کرتے ہوئے کہا کہ معمول کی سماعت کے بعد اِس معاملہ کی بند کمرے میں سماعت کرلیتے ہیں۔ بعد ازاں فاضل کمشن نے بند کمرہ میں سماعت کے لئے شاہد حامد اور پی ٹی آئی کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ کو اپنے چیمبر میں طلب کرلیا۔ کمشن کی کارروائی شروع ہوئی تو پہلے مرحلے پر عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہا کہ انہیں پانچ منٹ پہلے ہی اطلاع دی گئی ہے کہ کمشن کا اجلاس ڈیڈھ بجے کی بجائے 12 بجے ہورہا ہے، اس لئے وہ تیاری نہیں کر سکے۔ کمشن نے مسلم لیگ ن کے وکیل شاہد حامد کو گواہ پر جرح کرنے کو کہا تو انہوں نے کہا کہ چونکہ عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہا تھا کہ وہ آج ڈیڑھ سے دو گھنٹے لیں گے اس لئے میں نے تیاری نہیںکی۔ الیکشن کمشن کے وکیل سلمان اکرم راجہ کو جرح کے لئے کہا گیا تو انہوں نے بھی معذرت کرتے ہوئے کہا کہ وہ جرح کے حوالے سے الیکشن کمشن کی کچھ دستاویزات جمع کرائیں گے، اس کے بعد ہی جرح کریں گے، بعد ازاں تحریک انصاف کے وکیل عبدالحفیظ نے گواہ انور محبوب سے حلقہ NA-154ملتان کے بارے انسپکشن رپورٹ کے حوالے سے سوالات کئے کہ یہ رپورٹ آپ کی نگرانی میں صوبائی الیکشن کمشنر اشفاق احمد سرور نے تیار کی ہے اس پر آپ کے دستخط بھی موجود ہیں آپ اس کو تسلیم کرتے ہیں یا مسترد یہ الیکشن کمشن کی جانب سے جاری ہوئی ہے۔ جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ یہ دستاویزات پہلے ہی ایگزبٹ ہوچکی ہیں گواہ اسے تسلیم کرتا ہے دوبارہ ایسا کرنے کی کیا ضرورت ہے ؟ اس پر سلمان اکرم راجہ نے اعتراض کیا اور پی ٹی آئی کے وکیل کو جرح سے روکتے ہوئے کہا کہ اس رپورٹ کی صحت کے حوالے سے انہیں تحفظات ہیں وہ پہلے الیکشن کمشن کے اصل ریکارڈ کے ساتھ اس کا جائزہ لیں گے، اس کی کاپی کمشن میں جمع کرائیں گے اس کے بعد اس حوالے سے گواہوں پر جرح کی جاسکتی ہے،اس پر کمشن نے این اے ایک سو چون سے متعلق ریجنل کمشنرکی رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنا کر الیکشن کمشن کو تمام دستاویزات جمع کرانے کی ہدایت کی۔مسلم لیگ ن کے وکیل شاہد حامد نے تحریک انصاف کے مختلف حلقوں میں بیلٹ پیپرز کے پیش کردہ ریکارڈ کا جائزہ لینے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ الیکشن اور پی ٹی آئی کے ریکارڈ سے متفق نہیں انہوں نے لاکھوں اضافی بیلٹ پیپرز کی چھپائی کی بات کی، جس انتخابی حلقہ میں 10سے 15ہزار زائد بیلٹ پیپرز کی چھپائی ہوئی ہے ان حلقوں کے ریٹرننگ افسروں کو کمشن میں طلب کرکے تحقیقات کی جائیں جبکہ ہم بھی ان پر جرح کریں گے کہ وہ کیسے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ان کے پورے حلقے میں کتنے اضافی بیلٹ پیپرز تقسیم ہوئے؟ وہ صرف ایک حلقے بارے تو بات کرسکتے ہیں پورے صوبے بارے نہیں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی انہیں بلانے کی ضرورت نہیں جب ضرورت ہوگی تو کمشن ایسا کرلے گا، ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے کچھ حلقوں کے بارے میں شکایت ہے کہ زائد بیلٹ پیپرز چھاپے گئے، پیر زادہ نے بیلٹ پیپرزکی تقسیم کے حوالے سے دستاویزات پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کئی والیم مختلف حصوں میں ہونے کے باعث مشکلات پیش آرہی ہیں، شاہد حامد نے کہا کہ وہ پنجاب کے حوالے سے آسان طریقے سے تفصیلات جمع کردی ہیں، یہ ایسا کوئی مشکل نہیں اس میں ایک کل رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد، دوسرے چھاپے گئے اضافی بیلٹ پیپرز کی تعداد، تیسرے فرق کے بارے میں تفصیلات ہوں گی۔ گواہوں پر جرح کرنے سے متعلق مسلم لیگ ن اور الیکشن کمشن کے وکلا کی جانب سے مہلت مانگنے پر اجلاس آج تک ملتوی کردیا گیا۔ چیف جسٹس کے ساتھ بندکمرہ سماعت کے بعد عبدالحفیظ پیر زادہ سے میڈیا نے سوالات کی کوشش کی تو انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بند کمرہ سماعت کے بارے میں گفتگو کرنے سے انکار کردیا۔ مسلم لیگ ن کے وکیل نے مسکراتے ہوئے کہا کہ وہ صرف اتنا کہہ سکتے آئندہ پی ٹی آئی کی جانب سے ایسی کوئی شکایت سامنے نہیں آئے گی۔

مزیدخبریں