اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں سندھ کے مختلف علاقوں می ںخواتین سے زیادتی اور قتل سے متعلق دو سوموٹو مقدمات کی سماعت میں عدالت نے پولیس حکام کی جانب سے اب تک کی گئی کارروائی پر عدم اطمینان اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے 10جون تک ملزموں کی گرفتاری سے متعلق پیش رفت رپورٹ طلب کرلی ہے ۔ ایک مقدمہ میں گھوٹکی میں ایک مسیحی خاتون اور اس کی بیٹی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد آگ لگا دی تھی جبکہ دوسرے مقدمہ میں ’’کاروکاری ‘‘ کے الزام میں ایک خاتون کو جیکب آباد میں قتل کردیا گیا تھا جس پر چیف جسٹس نے میڈیا میں 9اپریل2015ء کی خبر پر ایکشن لیتے ہوئے آئی جی سندھ سمیت دیگر سے رپورٹ طلب کی تھی۔ مسیحی خاتون سے زیادتی کے مقدمہ میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ میر قاسم جت، تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ مقدمہ میں 3 ملزم ملوث ہیں ان میں سے ایک ملزم نو رحسن مونجی گرفتار کرلیا گیا ہے باقی دو کے لئے کوشش کررہے ہیں واقعہ 28فروری کا ہے جبکہ مقدمہ 30مارچ کو مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔ عدالت نے مقدمہ کی فائل سے متعلق استفسار کیا تو تفتیشی افسر نے کہا کہ وہ ڈسٹرکٹ کورٹ میں ہے اس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ آپ کو پتہ تھا کہ سپریم کورٹ جارہے ہیں پھر بھی آپ خالی ہاتھ آگئے آئندہ سماعت پر مقدمہ کی فائل ساتھ لیکر آئیں۔ دوسرے کیس کی رپورٹ میں عدالت کو بتایا کہ یہ واقعہ 19مارچ 2015ء کا ہے اسی تاریخ کو ایف آئی آر درج کرلی گئی تھی۔ کیس کے دونوں ملزموں کے شناختی کارڈ بلوچستان کے ہیں ملزم وقار نے اپنی بیوی طاہرہ کوثر کو کاروکاری کے الزام میں غلام فرید کی مدد سے قتل کردیا تھا۔