لاہور (احسن صدیق) پنجاب میں رواں مالی سال 2016-17ء میں جولائی سے اپریل (10 ماہ) کے دوران ترقیاتی بجٹ کا استعمال 42.4 فیصد کم ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت نے اس مدت کیلئے ترقیاتی اخراجات کا حجم 4 کھرب 58 ارب 33 کروڑ 33 لاکھ روپے مقرر کیا تھا۔ اس کے مقابلے میں صوبائی محکمے صرف 2کھرب 63 ارب 86 کروڑ 84 لاکھ روپے خرچ کر سکے جو مقررہ ہدف کے مقابلے میں ایک کھرب 94 ارب 46 کروڑ 49 لاکھ روپے کم ہے۔ ترقیاتی اخراجات ہدف پورا نہ ہونے کے باعث خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ رواں مالی سال کے لئے پنجاب کا 550 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ پوری طرح استعمال نہیں ہو سکے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے ترقیاتی بجٹ کے تحت جنرل پبلک سروسز کے لئے ترقیاتی اخراجات کا ہدف 54 ارب 71 کروڑ 88 لاکھ روپے مقرر کیا گیا اس کے مقابلے میں 54 ارب 37 کروڑ 63 لاکھ روپے خرچ کئے گئے۔ پبلک آرڈر اینڈ سیفٹی افیئر کے لئے ترقیاتی اخراجات کا حجم 10 ارب 85 کروڑ 97 لاکھ روپے مقرر کیا اس کے مقابلے میں 5 ارب 43 کروڑ خرچ کئے گئے۔ اکنامک افیئرز کے لئے 2 کھرب 51 ارب 41کروڑ روپے کا ہدف مقرر کیاگیا اس کے مقابلے میں ایک کھرب 9 ارب 13 کروڑ 34 لاکھ روپے کے اخراجات ہوئے۔ ماحولیاتی تحفظ کے لئے 15.4 کروڑ روپے کا ہدف مقرر کیاگیا اور اس مد میں ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا گیا۔ ہائوسنگ ڈویلپمنٹ کمیونٹیڈویلپمنٹ ار واٹر سپلائی کے لئے 56 ارب روپے کا ہدف مقرر کیاگیا لیکن 28.7 ارب روپے خرچ کئے جا سکے۔ صحت کے لئے 26.5 ارب روپے کا ہدف مقرر کیاگیا اور اس کے مقابلے میں 29.6 ارب روپے خرچ کئے گئے۔ مذہبی امور کلچرل سروسز اورو ریکریشنل اینڈ سپورٹنگ سروس کے لئے 2.5 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا اس کے مقابلے میں 29.5 کروڑ روپے خرچ کئے گئے۔ تعلیم کے لئے 52.5 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا اس کے مقابلے میں 33.1 ارب روپے خرچ کئے گئے۔ سوشل پروٹیکشن کیلئے 3.7 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا لیکن 3 ارب خرچ ہوئے۔ دیگر مدوں کیلئے 3.2 ارب روپے کا ہدف تھا لیکن 2.97 ارب روپے خرچ کئے گئے۔