پا نچ سو ملین روپے کی لا گت سے تیار ہونے والیدریا ئی کا رگو سروس تاخیرکاشکار

May 14, 2018

یوسف چغتائی /میانوالی

 پا نچ سو ملین روپے کی لا گت سے دریا ئے سندھ میں داو¿دخیل اور اٹک کے درمیان پا کستان کی پہلی دریائی کا رگو سروس کا پر اجیکٹ پانچ سال سے چل رہا ہے ۔اس پا ئلٹ پر اجیکٹ کے تحت دریا ئے سندھ میں بھی چھوٹے بحری جہا زوں کے ذریعہ دا و¿دخیل سے اٹک دوسوکلو میٹر تک ما ل بر داری کی صلا حیت حاصل ہوگی۔اس مقصد کیلئے کمپنی کے چھ کروڑروپے کی لا گت سے تیار کر دہ پہلے جہاز کا نا م ”ہا تھی“ تیا ر ہے ۔دو سال قبل وزیر اعلیٰ پنجاب نے پر اجیکٹ کا با قاعدہ افتتاح کر نا تھا اورجب میڈیا ٹےم کی موجودگی مےں جب ”ہاتھی“کو تجرباتی طورپر دریائے سندھ میں اتا را گیاتو یہ ریت میںپھنس گیاتھااس ”ہاتھی “میںزےادہ تر چےزےں سےکنڈہےنڈلگی ہوئی تھیں انجن بھی سےکنڈہےنڈدوبئی سے خرےدکر لاےاگےا تھاجس وجہ سے وہ پانی مےں مڑسکتاتھااورنہ پانی کے بہاوُ کے خلاف چل سکتا تھا۔اگر اس مےں 300ٹن ما ل لوڈہوگاتواس کاچلناناممکن لگتاہے جب درےا مےں کم پانی ہوگاجہازپانی مےں سفر نہےں کرسکتااس لےے سردےوں میںدریا ئی کا رگو سروس تےن ماہ بندرہے گی۔دو سال قبل اس موقع پر شدید گرمےوںمےںبھی پانی تربےلاسے کھولاگےااورتےن گھنٹے انتظارکےاگےااور جب تجرباتی طورپردریا ئے سندھ میں اتا را گیاتو اس موقع پریہ ریت میںپھنس گیاتھا۔د او¿دخیل اور اٹک کے درمیان سفر دو دن لگےںگے کےونکہ رات میں سفر نہےںکرے گا۔جبکہ روڈکے ذرےعے چھ گھنٹے لگتے ہےں ۔ باقی روپے بھی اسی طرح خردبرد ہورہے ہےں ۔کےا ےہ منصوبہ قابل عمل ہے ابھی گورنمنٹ پنجاب کاپےسہ صرف ہورہا ہے پا رٹنر شپ بعد مےںلوگوںکودعوت دی جائے۔ وزیر آبپا شی پنجاب رائے یا ور زما ن کا سیکرٹری آبپا شی سیف انجم کے ہمراہ جا ئزہ لینے دو سال پہلے آ ئے تھے اوران کے اصرارکے باوجودجہازکونہےں چلایاگےازبانی جمع خرچ کے بعدواپس بھےج دےاکسی مےڈےا پرسن کو نہےںبلاےا۔سول سوسائٹی اوراہل علاقہ کی وزیر اعلیٰ پنجاب سے اپےل ہے کہ ٹےکنےکل ٹےم کے ذرےعے مکمل تحقےق کی جائے۔تاکہ ےہ ہا تھی سفےدہاتھی نہ بن جائے منےجراقبال نے ر ابط پربتاےاکہ افسران جب مناسب وقت ملے گا وزیر اعلیٰ پنجاب کوبلواکربا قاعدہ افتتاح کراوائیںگے جو کے آج دن تک نہیں کیا گیا بلکہ میری معلومات کے مطابق ایک دفعہ اٹک دور کی بات ہے مکھڈ تک لے جایا گیا جس دوران ایک ہفتے سے زیادہ ٹائم لگااور جہاز کا کافی نقصان دریا میں موجودچٹانوں سے ٹکرانے کی وجہ سے ہوا، ابھی تک اس کی ری پیرنگ مکمل نہیں ہوئی۔ 
یہ خبر4ستمبر 2016 تمام ااخبار ات کے میں شائع ہوئی تھی چینل پر بھی ریت میں پھنس گیا بھی نیوز بلیٹن کا حصہ بنا،لیکن آج تک ان لینڈ واٹر ٹرانسپورٹ ڈویلپمنٹ کمپنی کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی اب دریا ئی کا رگو سروس کا پر اجیکٹ مکمل فیل ہو چکا ہے اگلے مرحلے میں ایک طرف توجہ ہٹانے کے لئے فیری کے نام سے سروس شروع کی جا رہی ہے جس کے لئے علیحدہ بیس کروڑ کے بجٹ سے بوٹ وغیرہ منگوائی گئی ہیں 23 مارچ کو اسکا باقاعدہ آغازکیا گیاجن کے ذریعے داﺅدخیل سے کالاباغ تک لوگوں کو سیرکرائی جائے گئی اس کا کرایہ پندرہ سو روپے فی آدمی ہو گا پندرہ سے زیادہ آدمیوں کی صورت میں یہ فیری چلائی جائے گئی داﺅدخیل جس مقام سے چلائی جائے گی وہ ویران ہے فیری تک پہنچنے کےلئے ٹرانسپورٹ کی ضرورت ہو گی اگر کالاباغ سے چلایا جاتا تو شاہد کچھ پزیرائی مل جاتی اتنا زیادہ کرایہ اور مقامی کشتیاں دوسو سے چار سو میں سیر کرادیتی ہیں یہ سارے پیسے ،ملازمین کی تنخواہیںاوردیگراخراجات چار سال سے ضائع ہو رہے ہیں ارباب اختیار کی کوئی توجہ نہیں ،انتظامیہ ندیم کمانڈر سے رابطے پر انہوں نے کہا مناسب وقت پر ہاتھی کا آغاز کر دیا جائے گاجو کہ دو سال سے نہیں ہورہا ہے جو پائلٹ پروگرام ہے اس کے علاوہ انہوں نے سیر وسیاحت کے لئے بھی اور اقدامات کیے جائےں گے ۔

مزیدخبریں