اسلام آباد(سٹاف رپورٹر‘ نوائے وقت نیوز)قومی سلامتی کونسل کا اجلاس آج پیر کے روز وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت منعقد ہو گا۔آئی ایس پی آر کے مطابق وزیر اعظم کو اس اجلاس کے انعقاد کی تجویز دی گئی تاکہ شرکاءممبئی حملوں کے بارے میں میڈیا میں آنے والے حقائق کے بالکل منافی اور گمراہ کن بیانات پر غور کیا جائے گا۔ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ کے دائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے اتوار کو اس ضمن میں ایک ”ایک ٹویٹ“ کے ذریعہ اطلاع دی کہ وزیراعظم کو قومی سلامتی کمیٹی اجلاس بلانے کی تجویزدی گئی تھی تاکہ ممبئی واقعہ کے حوالے سے میڈیا کے گمراہ کن بیان پر تبادلہ خیال کیا جاسکے۔ خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ایک اخباری انٹرویو کے حوالہ سے ملکی اور عالمی میڈیا میں غلغلہ برپا ہے جس میں مبینہ طور پر انہوں نے کہا تھا کہ کیا غیر ریاستی عناصر کو یہ اجازت دینی چاہیے کہ وہ ممبئی جا کر 150 افراد کو قتل کریں، بتایا جائے ہم ممبئی حملہ کیس کا ٹرائل مکمل کیوں نہیں کرسکے۔سابق وزیر اعظم کے اس بیان کو عالمی اور بھارتی میڈیا میں پاکستان کے خلاف ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کی تصدیق کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کی ٹویٹ میں سابق وزیر اعظم کی طرف کوئی اشارہ نہیں کیا گیا بلکہ ”گمراہ کن میڈیا رپورٹوں“ کا ذکر ہے۔ قومی سلامتی کونسل کا یہ اجلاس آج صبح کو منعقد ہوگا جس میں وزیر دفاع و خارجہ خرم دستگیر خان، وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے علاوہ چیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے علاوہ تینوں مسلح افواج کے سربراہان، مشیر قومی سلامتی بھی شریک ہوں گے۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال بھی قومی سلامتی کمیٹی کے کے رکن ہیں لیکن وہ ہسپتال میں داخل ہونے کی وجہ سے اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے۔
اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ بھارتی عدم تعاون اور ہٹ دھرمی ممبئی حملہ کیس کی پیش رفت میں سب سے بڑی رکاوٹ بنا، بطور وزیر داخلہ اس کیس کے تمام مراحل سے مکمل طور پرآگاہ ہوں ،بھارت کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے میں نہیں بلکہ کیس کواپنے مذموم سیاسی مقاصد کےلئے استعمال کرنا چاہتا تھا،بھارت نے اجمل قصاب سے ہماری تحقیقاتی ٹیم کو تفتیش نہیں کرنے دی، پاکستان کے اندر دہشت گردی کے واقعات کی تحقیقات، دہشت گردوں کے معاونوں اور سرپرستوں کو بے نقاب کرنے کی کوششوں اور کل بھوشن یادیو جیسے واقعات پر بھارت کی جانب سے ہمیشہ ہٹ دھرمی اورعدم تعاون کا مظاہر ہ کیا جاتا رہا۔اتوار کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے بیان اور اس پر بھارت کی طرف سے ردعمل پر چوہدری نثار علی خان نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا کہ پوری ذمہ داری سے کہتا ہوں کہ ممبئی حملوں کے حوالے سے پاکستان میں چلائے جانے والے کیس میں تعطل اور سست روی پاکستان کی وجہ سے نہیں بلکہ ہندوستان کی طرف سے عدم تعاون اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے ہوئی۔ بطور وزیرِ داخلہ اس کیس کے تمام مراحل سے مکمل طور پرآگاہ ہوں ۔ یہ واقعہ ہندوستان میں ہوا اور اس کے نوے فیصد شواہد اور حقائق ہندوستان کے پاس تھے۔ ہماری تمام تر کوششوں کے باوجود بھی بھارتی حکومت متعلقہ شواہد ہمارے تحقیقاتی ادارے کے ساتھ شیئر کرنے سے گریزاں تھی۔ مختلف حیلوں بہانوں سے انہوں نے وہ تمام "شواہد اور حقائق " جو ان کے پاس تھے پاکستان کے ساتھ شیئر کرنے سے صاف انکار کر دیا۔ اجمل قصاب جو اس واقعے کا واحد زندہ ثبوت تھااس کو کمال پھرتی سے پھانسی گھاٹ پر پہنچا دیا گیا۔
چوہدری نثار