قومی سلامتی کمیٹی نے ممبئی حملوں سے متعلق بیان اور الزامات کو متفقہ طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹھوس حقائق کے برعکس بیان کو پیش کرنا بدقسمتی ہے،ممبئی حملہ کیس کے التواءکا ذمہ دار پاکستان نہیں بھارت ہے،بھارت نے تفتیش کے دوران متعدد بار تعاون اور مرکزی ملزم اجمل قصاب تک رسائی دینے سے بھی انکار کیا،اجمل قصاب کی عجلت میں پھانسی کیس مکمل نہ ہونے کا اہم سبب بنی ، پاکستان سمجھوتہ ایکسپریس اور بھارتی جاسوس کلبوشن یادو کے حوالے سے بھارتی تعاون کا تاحال منتظر ہے۔پیر کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت وزیراعظم ہاﺅس میں نیشنل سکیورٹی کمیٹی(این ایس سی ) کا22واں اجلاس ہوا جس میں وزیر دفاع اور خارجہ خرم دستگیر خان ،وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل،چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات،آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ،چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل ظفر محمود عباسی ،چیف آف ائیر اسٹاف ایئر مارشل مجاہد انور خان ،ڈی جی انٹرسروسزانٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر)ناصر خان جنجوعہ اور دیگر سینئر سول اور فوجی حکام نے شرکت کی ۔اجلاس میں ممبئی حملوں سے متعلق 12مئی 2018کو روزنامہ ڈان میں شائع ہونے والے حالیہ بیان کا جائزہ لیا گیا ۔ اجلاس میں متفقہ طور پر بیان کو غلط اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ٹھوس حقائق کے برعکس بیان کو پیش کرنا بدقسمتی ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکاءنے متفقہ طور پر الزامات کو مسترد کردیا اورجھوٹے دعوﺅں اور الزامات کی مذمت کرتے ہوئے شرکاءنے کہا کہ ممبئی کیس کے التواءکا ذمہ دار پاکستان نہیں بھارت ہے۔ بھارت نے تفتیش کے دوران دیگر ردعمل کے علاوہ متعدد بار تعاون سے انکار کیا اور مرکزی ملزم اجمل قصاب تک رسائی دینے سے بھی انکار کیا ۔اجمل قصاب کی عجلت میں پھانسی کیس مکمل نہ ہونے کا اہم سبب بنی ۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس وقت پاکستان سمجھوتہ ایکسپریس اور بھارتی جاسوس کلبوشن یادو کے حوالے سے بھارتی تعاون کا تاحال منتظر ہے ۔قومی سلامتی کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تمام محاذوں پر اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
۔