مسلم لیگ ن‘ پی پی‘ جماعت اسلامی نے آئی ایم ایف سے معاہدہ مسترد کر دیا‘ ڈالر ایک روپیہ مہنگا‘ سٹاک مارکیٹ میں ایک کھرب 81 ارب ڈوب گئے

لاہور ، اسلام آباد (نیوز رپورٹر، خصوصی نامہ نگار، نوائے وقت نیوز/ ایجنسیاں) مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی نے حکومت کے آئی ایم ایف کیساتھ معاہدے کو مسترد کر دیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی رہنما مریم نواز نے کہا ہے کہ حکومت نے ملکی خود مختاری کو آئی ایم ایف نے کے پاس گروی رکھ دیا ہے، نو ماہ کی حکومتی نااہلی سے ملک معاشی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ ایک ٹوئٹ میں مریم نواز نے کہا کہ نا اہل حکمران اس شش و پنج میں رہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا ہے یا نہیں، عوام حکومتی نااہلی کی سزا بھگت رہے ہیں جبکہ حکمران مراعات کے مزے لوٹ رہے ہیں۔تمام حکومتی تجربات بری طرح ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ٹوئٹر پر آئی ایم ایف سے معاہدے پر حکومت پر طنزکرتے ہوئے پی ٹی آئی کو پی ٹی آئی ایم ایف قرار دیدیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ٹوئٹ پر کہا ہے کہ وزیراعظم پر کون نظر رکھے گا کہیں خودکشی نہ کرلیں۔ مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان نے صرف 6ارب ڈالر میں ملک کو آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد عوام پر مہنگائی کا بم گرا دیا گیا ہے ایک ہزار ارب کے اضافی ٹیکس لگائے جا ئیں گے۔ مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما احسن اقبال نے پارلیمنٹ کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ کمزور شرائط پر کیا گیا جس کا سارا بوجھ عوام پر پڑے گا۔ پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رحمن ملک نے پارلیمنٹ کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ عمران حکومت آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیک چکی ہے بجٹ کے بعد پوسٹ بجٹ بھی ہوگا بجٹ میں بجلی ، تیل گیس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو گا عوام کی بجٹ میں بھر پور چیخیں نکلیں گی ۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے بھی آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت نے چند ارب ڈالر کے لیے ملک کو آئی ایم ایف کے ہاتھوں گروی رکھ دیا ہے۔ حکومت معاہدے کو پارلیمنٹ میں لے کر آئی نہ اس پر کسی سے مشاورت کی۔ حکومت اپنے رویے سے پارلیمنٹ کو بے توقیر کر رہی ہے، مہنگائی کا طوفان آئے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں مرکزی ذمہ داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکمرانوں نے عوام کو خون کے آنسو رلا دیا ہے اور اب تو لوگوں کی چیخیں آسمان تک بلند ہو رہی ہیں۔جماعت اسلامی اس گھمبیر صورتحال میں عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی اور رمضان کے بعد ملک گیر تحریک شروع کی جائے گی۔پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل سید نیئر حسین بخاری نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اجلاسوں کے باوجود حکومت نے آئی ایم ایف معاہدے کا اعلان میڈیا کے ذریعے کیا ۔پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہ لینا افسوسناک اور بائی پاس کرناخطرناک رحجان ہے، قوم کو حقائق سے آگاہ کیا جائے، اس معاہدے سے عوام کی چیخیں نکلیں گی۔
لاہور، کراچی (کامرس رپورٹر، نوائے وقت رپورٹ)آئی ایم ایف کے ساتھ قرضوں کے معاہدے نے پاکستان سٹاک ایکسچینج میں پیر کو کھلبلی مچادی۔ کاروبار کے آغاز پر 511 پوائنٹس کی تیزی دکھانے والی مارکیٹ اچانک مندی کے دلدل میں دھنس گئی جس سے انڈیکس کی 34000پوائنٹس کی نفسیاتی حد بھی گرگئی۔کاروباری ہفتے کے پہلے روز کاروبار کے آغاز میں آئی ایم ایف سے ہونے والے معاہدے سے زرمبادلہ کے ذخائر میں ممکنہ استحکام پر سرمایہ کاروں نے خریداری کی اور ایک وقت میں انڈیکس 511 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 35 ہزار 227 پوائنٹس تک چلا گیا، لیکن جیسے ہی آئی ایم ایف سے ہونے والے معاہدے کی وہ تفصیلات سامنے آئیں جس سے تجارت وصنعت اور معیشت براہ راست متاثر ہوسکتی ہیں ، انسٹیٹیوشنز، میوچل فنڈز، انفرادی ودیگر شعبوں کے سرمایہ کاروں نے حصص کی فروخت شروع کردی جو مارکیٹ میں مندی کی وجہ بنی۔ مندی کے سبب 85 اعشاریہ41فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے ایک کھرب 81 ارب 32 کروڑ 93 لاکھ 85 ہزار 888 روپے ڈوب گئے اور انڈیکس 3سال ایک ماہ کی کم ترین سطح پر آگیا۔ مندی کے سبب کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100انڈیکس 816 پوائنٹس کی کمی سے 33 ہزار 900 ، کے ایس ای 30انڈیکس 364 پوائنٹس کمی سے 16 ہزار 922 ، کے ایم آئی 30 انڈیکس ایک ہزار 633 پوائنٹس کی کمی سے 52 ہزار 767 اور پی ایس ایکس کے ایم آئی انڈیکس 463 پوائنٹس کی کمی سے15 ہزار 901 ہوگیا۔کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 208اعشاریہ53 فیصدزائد رہا اور مجموعی طور پر 12 کروڑ 12 لاکھ 10 ہزار 860 حصص کے سودے ہوئے جب کہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 336 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں صرف 36کے بھاؤ میں اضافہ، 287 کے داموں میں کمی اور 13 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر مزید مہنگا ہو گیا۔ایک روپے کے اضافے سے قیمت 143 روپے 70 پیسے کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔آئی ایم ایف کے دبائو پر روپے کی قدر مزید کم ہونے کے خدشات کے باعث مارکیٹ میں ڈالر کی خریداری بڑھ گئی۔جس سے اوپن مارکیٹ میں ڈالر 146 روپے تک فروخت ہوا،، تاہم ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن پاکستان کے مطابق کاروباری اوقات کے خاتمے پر اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت فروخت ایک روپے کے اضافے سے 143 روپے70 پیسے تک پہنچ گئی۔اوپن مارکیٹ میں یورو کی قیمت 3 روپے بڑھ کر 161 روپے 80 پیسے،، اور برطانوی پاونڈ کی قیمت 2 روپے 30 پیسے بڑھ کر 187 روپے 80 پیسے ہو گئی۔ انٹر بینک مارکیٹ میں بھی روپے کی قدر میں اتار چڑھاو دیکھا گیا،تاہم سٹیٹ بینک کے مطابق انٹر بینک مارکیٹ میں کاروباری اوقات کے خاتمے پر ڈالر کی قدر 141 روپے 39 پیسے برقرار رہی،۔یورو کی قدر 5 پیسے کے اضافے سے 158 روپے81 پیسے اور برطانوی پونڈ کی قدر 12 پیسے اضافے سے 183 روپے 96 پیسے ہو گئی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...