بالآخر قومی اسمبلی نے سابق فاٹا میں قومی و کے پی کے اسمبلی میں نشتوں میں اضافے بارے پہلی آئینی ترمیم متفقہ طور پر منظور کر لی۔ آئین میں 26 ویں ترمیم کی منظوری کیلئے حکومت اور اپوزیشن ایک ’’صفحہ‘‘ پر نظر آئے۔ پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی ہونے سے قبل آئینی ترمیم کی منظوری دے دی گئی ہے۔ وزیراعظم عمران خان قومی اسمبلی میں رونق افروز بھی ہو گئے اور خطاب بھی کر لیا لیکن اپوزیشن نے ان کی آمد پر ہنگامہ کیا اور نہ ہی نعرہ بازی کی۔ وزیراعظم عمران خان پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں دفاعی پوزیشن اختیار کئے ہوئے تھے، اپنے خطاب میں اپوزیشن سمیت کسی پر تنقید نہیں کی بلکہ سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے نظر آئے۔ اپوزیشن جماعتوں نے بھی پرامن طور پر وزیراعظم کا خطاب اطمینان سے سنا ، بہرحال عمران خان نے مختصر خطاب پر ہی اکتفا کیا۔ ان کی تقریر قبائلی اضلاع سے متعلق ترمیم اور قبائلی عوام کوقومی دھارے میں لانے تک محدود رہی، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی ،متحدہ مجلس عمل سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان خاموشی سے وزیراعظم عمران خان کو سنتے رہے ، ان کی تقریر کے حوالے سے کوئی معاملہ نہ اٹھایا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے بھی اپنے آُ کو ایجنڈے تک محدود رکھا اور تیز رفتاری سے کاروائیاں نمٹاتے رہے۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں قائد حزب اختلاف محمد شہباز شریف ،آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری آئینی ترمیم کی منظوری کے موقع پر موجود نہ تھے تاہم اپوزیشن کی حاضری پوری تھی۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر پیر کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے ممکنہ احتجاج و ہنگا مہ آرائی کے حوالے سے بھی خاصے فکر مند دکھائی دئیے ، انھوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل پارلیمانی جماعتوں کے قائدین سے ملاقات کر کے وزیراعظم کی موجودگی میں پر امن رہنے کی یقین دہانی حاصل کی۔ تاہم وہ عجلت میں کارروائی نمٹاتے رہے حتیٰ کہ اہم آئینی ترمیم کی منظوری پر ’’مبارک سلامت کے ڈونگرے ‘‘ برسانے کا موقع بھی فراہم نہ کیا۔
ڈائری