کابینہ نے کالے دھن کو سفید کرنے کی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی مظوری دیدی،حکومت نے آئی ایم ایف سمیت تمام بین الاقوامی معاہدوں کو پارلیمانی کمیٹی میں لانے کی پیشکش کردی، پارلیمانی کمیٹی کے لئے ٹرم آف ریفرنس تیارکرلئے جائیں، حکومت بین الاقوامی معاہدات پر بریفنگ کیلئے تیار ہے، آئی ایم ایف سے معاہدے کیلئے چاروں صوبوں کو اعتمادمیں لیا گیا اور چاروں صوبائی وزرائے خزانہ کی آئی ایم ایف ٹیم کے ساتھ ملاقات کامیاب رہی، آئی سی یو سے وارڈ میں منتقل ہونے کے بعد ڈاکٹری نسخے پر عملدرآمد نہ کرنے کی وجہ سے بار بار آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑ رہا ہے، مالیاتی نظم و ضبط ضروری ہے ، غیر دستاویزی معیشت کو دستاویزی بنایا جائے گا ، حکومت نے کام شروع کردیا ہے, سابقہ حکومت نے بعض بین الاقوامی معاہدات کے حوالے سے پاکستان کی شرمندگی کا باعث بھی بنی، نقائص کو دور کرنے کیلئے وزیر قانون اور اٹارنی جنرل سمیت ماہرین پر مشتمل کمیٹی بنا دی گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار مشیرخزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ، وزیر مملکت برائے خزانہ حماد اظہر، معاون خصوصی اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ حکومت کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کہ ایمنسٹی اسکیم سے ممکنہ مالی وسائل کی تفصیلات آئندہ ہفتے جاری کردی جائیں گی۔ کابینہ کے اجلاس میں ایمنسٹی اسکیم سمیت18نکاتی ایجنڈا زیر غور آیا اور 18صفحات پر مشتمل اس اسکیم کوتفصیلی بحث کے بعد 3صفحات تک محدود کردیا گیا۔ٹیکس ایمنسٹی اسکیم 31 دسمبر 2019 تک جاری رہے گی ۔ٹیکس ایمنسٹی اسکیم 3 مراحل پر مشتمل ہو گی، دستاویزچھپائی گئی آمدن، اثاثے اور ریئل اسٹیٹ ظاہر کیے جا سکیں گے ۔ایمنسٹی اسکیم کا پہلا مرحلہ 30 جون 2019 تک ہو گا۔پہلا مرحلہ 30 جون، دوسرا 30 ستمبر، تیسرا 31 دسمبر تک جاری رہے گا۔پہلا مرحلہ، اثاثے، آمدن 5 فیصد ٹیکس ادائیگی پر قانونی بنائے جا سکیں گے ۔دوسرا مرحلہ، اثاثے، آمدن 10 فیصد ٹیکس ادائیگی پر قانونی بنائے جا سکیں گے ۔تیسرا مرحلہ، اثاثے، آمدن 20 فیصد ٹیکس ادائیگی پر قانونی بنائے جا سکیں گے ۔پہلا مرحلہ، ریئل اسٹیٹ ایک فیصد ٹیکس ادائیگی پر قانونی بنائی جا سکے گی دوسرا مرحلہ، ریئل اسٹیٹ 2 فیصد ٹیکس ادائیگی پر قانونی بنائی جا سکے گی،تیسرا مرحلہ، ریئل اسٹیٹ 4 فیصد ٹیکس ادائیگی پر قانونی بنائی جا سکے گی ۔ایمنسٹی اسکیم کے تحت بیرون ملک اثاثوں کی مالیت پاکستانی روپے کی قدر کے مطابق طے کی جائے گی ۔بیرون ملک اثاثے ظاہر کرنے پر پاکستان منتقل کرنا ہوں گے، بیرون ملک اثاثے ظاہر کرنے پر پاکستان بنا سرٹیفکیٹ میں سرمایہ کاری کی جا سکے گی،بیرون ملک ریئل اسٹیٹ ظاہر کرنے پر پاکستان منتقلی، بنا سرٹیفکیٹ میں سرمایہ کاری کی شرائط لاگو نہیں ہو گی ۔چھپائی گئی سیلز 3 فیصد ٹیکس ادائیگی پر ظاہر کی سکیں گی ۔فیصد ٹیکس ادائیگی پر سیلز ٹیکس، ایف ای ڈی کی چھوٹ ہو گی، دستاویزایمنسٹی اسکیم کے تحت ظاہر اثاثے کسی کو بطور تحفہ منتقل نہیں کیے جا سکیں گے ۔ایمنسٹی اسکیم کے تحت ظاہر اثاثے فیئر مارکیٹ ویلیو سے کم پر کسی کو منتقل نہیں کیے جا سکیں گے۔ایمنسٹی اسکیم کے تحت ظاہر اثاثے تحفہ کرنے، کم قیمت پر منتقل کرنے پر ایمنسٹی ختم ہو جائے گی ۔اسکیم کے تحت نقد رقم ظاہر کرنے سے قبل ڈیپازٹ کرانا ہو گی ۔ایمنسٹی اسکیم کے تحت رازداری ظاہر کرنا قابل تعزیر جرم تصور کیا جائے گا، راز ظاہر کرنے پر 5 تا 10 لاکھ روپے تک جرمانہ یا ایک سال قید، یا دونوں سزائیں ہو سکیں گی ۔مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ جو لوگ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر تنقید کررہے ہیں وہ سب وہاں سے قرضہ لے چکے ہیں۔ تین بڑے فیصلے کئے ہیں, تین سو یونٹ بجلی استعمال کرنیوالوں کیلئے بجلی کی قیمتیں نہیں بڑھیں گی ,گیس کی قیمتوں میں اضافہ سے عام آدمی متاثر نہیں ہوگا ,رواں سال پی ایس ڈی پی پانچ سو ارب روپے تک رکھا جائیگا۔ ریونیو توقعات سے کم رہا ہے اس وجہ سے ایسے فیصلے کئے جارہے کہ ٹیکس وصولی ہوسکے۔ معاشی سرگرمیوں کا ڈیٹا ایک دوسرے کے ساتھ منسلک کیا جائیگا ۔پاکستان کے معیشت کے بنیادی نقص ہیں ۔جن کی وجہ سے آئی ایم ایف پروگرام لینے پڑتے ہیں۔ گزشتہ پانچ سالوں میں پاکستان کی ایکسپورٹس میں رتی بھر اضافہ نہیں ہوا اس سکیم کی تحت ٹیکس فائلر بننا ضروری ہوگا۔اسکیم کے تحت تاجر بیلنس شیٹ پر نظر ثانی کرسکتے ہیں۔ کیش اینڈ ہینڈ بغیر کسی ثبوت کیڈکلئئرکرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ ایک سوال کے جواب میں حفیظ شیخ نے کہاکہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت اس لئے بار بار پیش آتی ہے کہ ہم نقائص کودورنہیں کرتے، پاکستان میں باہر کی سرمایہ کاری نہیں ہوتی ،بڑے بڑے ادارے خسارے میں ہیں جن کا بوجھ ریاست کو اٹھانا پڑتا ہے،امراء سے ٹیکس نہیں لئے جاتے، برآمدات کم ہیں جب تک یہ پانچ بڑے چیلنجز موجود رہیں گے ہم اقتصادی صورتحال میں بہتری نہیں لاسکتے۔ بنیادی نقائص کو دور نہ کیا گیا تو مسائل دوبارہ ابھر کر سامنے آتے رہیںگے، پہلی اسکیم ہے جس کے تحت بینکوں میں رقوم کو ظاہرکرناہوگا ,اس سے پہلے ایسا نہیں ہوتا تھا۔معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ عوام کے مسائل کے حل کے لیے ہم پرعزم ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کا وژن ہے کہ میں اصلاحات کی جانب جانا ہے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ایم ایف کے علاوہ بھی وزیراعظم عمران خان کا ویژن کے اصلاحات ضروری ہیں۔ وزیراعظم کی ٹیم ملکی معیشت کو بہتر بنانا کردار ادا کر رہی ہیں۔ اثاثوں کی ڈیکلریشن کے حوالے سے بل پر بہت تفصیلی بات چیت ہوئی۔ڈکلیریشن کا بل کابینہ اجلاس میں منظور کر دیا ہے۔بیرون ملک قیدیوں کو قانونی سہولتیں فراہم کرنے حوالے سے سمری تبدیلی کے بعد منظور کی گئی۔ ملائشیا میں بسے پاکستانیوں کو واپس لانے کے لیے فوری اقدامات کی منظوری دی گئی۔ وزیر صحت بہت جلد ادویات کے حوالے سے میڈیا کو مکمل بریفننگ دیں گے۔ کابینہ نے قومی ائیرلائن کے چارٹر اور ایریل ورک لائسنس تجدید کی منظوری دے دی ہے ۔کابینہ نے پی ٹی ڈی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے قیام کی منظوری دے دی ،کابینہ نے الجیریہ کے ساتھ تجارتی معاہدے کی توثیق کردی ،ادویات کی قیمتوں میں کمی سے متعلق وزیر مملکت صحت پریس کانفرنس کریں گے۔وزیراعظم پاکستانی عوام کو سہولیات فراہم کرنا چاہتے ہیں۔کابینہ اجلاس میں اٹارنی جنرل نے بریفنگ دی ،اس قوم کا اربوں روپے بین الاقوامی معاہدوں پر لگ گیا۔عالمی عدالت انصاف میں پاکستانی قوم کے اربوں روپے خرچ ہوئے۔ریکوڈک، کارکے، کلبھوشن، سمجھوتہ ایکسپریس جیسے معاہدے شامل ہیں۔ہم ایک سو ملین ڈالر گزشتہ 5 سال میں دے چکے ہیں ،دس ملین ڈالر ان کیسز کو جاری رکھنے کے لیے چاہییں۔وزیراعظم نے اٹارنی جنرل کو اہم ہدایات دی ہیں۔ وزیر قانون، اٹارنی جنرل پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔آج کابینہ ارکان نے 22 کروڑ عوام کا مقدمہ لڑا۔مہنگائی اس وقت بہت بڑا ایشو ہے۔مہنگائی پر قابو پانے کے لیے وزیراعظم نے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر لائحہ عمل بنانے کی ہدایت دی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ ایمنسٹی اسکیم کی ممکنہ مالیاتی وسائل کی تفصیلات آئندہ ہفتے جاری کردی جائیں گی۔ ان کا میڈیا سے قریبی رابطہ رہے گا۔ 17,18صفحات کی اسکیم کو 3 صفحات تک محدود کیا گیا اور طویل بحث کی گئی ۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹرفردوس عاشق اعوان نے کہاکہ آئی ایم ایف سمیت تمام عالمی معاہدوں کوپارلیمانی کمیٹی میں لانے کیلئے تیار ہیں اس کیلئے میکنزم وضع کرلیا جائے ، ہم ہر فورم پر سابقہ حکومتوں کی لوٹ مار کو بے نقاب کرتے رہیں گے ، سیاسی اکھاڑے میں بھی پارلیمنٹ میں بھی عوامی حقوق کی جنگ لڑیں گے ۔ حماد اظہر نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم کے ساتھ چاروں صوبوں کے وزرائے خزانہ کا کامیابی سےاجلاس ہوا جس میں مالیاتی نظم و ضبط اور ٹیکسوں کے حوالے سے معاملات پر اکتفا کیاگیا۔ کامیاب ملاقات رہی اور چاروں صوبوں کی مشاورت سے طے پایا کہ مالیاتی نظم وضبط کیلئے اقدامات کیے جائیں گے۔