ٹرانسپورٹرز، گندم کی کٹائی کرنے والوں اور صنعتی کارکنوں کیلئے ایس او پیز جاری

اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) وزارت صحت نے ٹریفک، ڈرائیوروں، مسافروں، ٹرانسپورٹروں، گندم کی کٹائی کرنے و احساس پروگرام کی امداد وصول کرنے والوں اور صنعتی ورکروں کے لئے ایس او پیز جاری کر دیئے ہیں۔ بدھ کو اپنے بیان میں وزارت صحت کے ترجمان نے کہا کہ عوام کی سہولت کے پیش نظر ٹریفک کو کھولا جارہا ہے لیکن کوشش کریں کہ اس سہولت کا استعمال انتہائی ضرورت پڑنے پر کیا جائے۔ دوران سفر ان احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد لازم ہے جبکہ مسافر احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے گاڑی میں سوار ہونے سے پہلے میڈیکل ماسک ا ور ہینڈ سینیٹائزر کا استعمال کریں۔ کھانسنے اور چھینکتے ہوئے ٹشو پیپر کا استعمال کریں اور بعد میں ٹشو پیپر کو کوڑا دان میں پھینک دیں۔ ٹشو نہ ہونے کی صورت میں کہنی یا بازو میں کھانسیں یا چھینکیں۔ سینی ٹائزر کے استعمال کے بغیر آنکھ، ناک اور منہ کو چھونے سے گریز کریں۔ غیر ضروری بات چیت اور ہاتھ ملانے سے گریز کریں۔ ٹرانسپورٹرز سواری بٹھانے سے پہلے اور اتارنے کے بعد گاڑی کو ڈس انفیکٹ کیا جائے، ایئر کنڈیشنگ کا استعمال نہیں ہونا چاہئے۔ ونڈوز اسکرینوں کو تازہ ہوا کی گردش کے لئے کھلا رکھنا چاہیے۔ مسافروں کو ایک دوسرے کے ساتھ شانہ بشانہ نہیں رکھنا چاہئے۔ حرارتی سکریننگ کو یقینی بنایا جائے۔ ڈرائیوروں کو سفر کے دوران ماسک اور دستانے پہننے چاہئیں۔ بس کے اندر ٹشو پیپر اور سینی ٹائزرکی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے گندم کی کٹائی کرنے والوں اور احساس پروگرام کے تحت امداد وصول کرنے والوں کے لئے بھی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہی جگہ جمع ہونے سے گریز کریں۔ ترجیحاً 6 فٹ کا فاصلہ رکھیں۔ ہاتھ دھوئیں اور طبی ماسک کا استعمال کریں۔اگر آپ کو بخار، کھانسی ہو، یاخودکو صحت مند محسوس نہ کررہے ہوں تو گھر میں ہی رہیں۔ تعمیراتی شعبہ میں کام کرنے والے والوں کے لئے انہوں نے کہا کہ بایومیٹرک حاضری معطل رکھیں۔ تعمیراتی سائٹ کے داخلی اور خارجی راستوں پر تھرمل گن کی دستیابی یقینی بنائیں۔ کام کی جگہ کو کثرت سے جراثیم کش محلول سے دھویا جائے۔ داخلی اور خارجی راستوں پر سینیٹائزر لگائیں۔ ورچوئل مواصلات کے ذریعہ کارکنوں اور صارفین کے درمیان رابطے کو کم سے کم کریں۔ ترجیحاََ 2 میٹر کا فاصلہ یقینی بنائیں۔ متبادل دن یا اضافی شفٹیں اپنائیں تاکہ ایک وقت میں کارکنوں کی کل تعداد کم رہے۔ ملازمین کو اچھے معیار کے ماسک، دستانے اور نقل و حمل کے ذرائع فراہم کر یں ۔بیمار شخص کو کام میں شامل نہیں ہونا چاہئے۔ایسے ورکرز جن میں کورونا کی علامات ظاہر ہوجائیں ان کے لئے عارضی قیام گاہ /قرنطینہ کمرے کا انتظام کیا جائے تاکہ ان کو ٹیسٹ کے رزلٹ آنے تک قرنطینہ کیا جا سکے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...